• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 16110

    عنوان:

    مفتی صاحب زکوة کے تعلق سے میرے دو سوالات ہیں: (۱)میں نے اسٹاک مارکیٹ میں پندرہ لاکھ روپیہ کی سرمایہ کاری کی ہے۔ ایک سال کے بعد میرے اسٹاک کی مالیت نولاکھ روپیہ ہے یعنی چھ لاکھ روپیہ کا نقصان ۔ میں اس رقم پر کیسے زکوة شمار کروں گا؟ کیا زکوة موجودہ نولاکھ روپیہ پر ہوگی یا صرف تین لاکھ پر (یعنی کل نو میں چھ لاکھ نقصان وضع کرنے بعد)؟

    (۲)میرے پاس سونا ہے جس کا وزن دو سو گرام ہے۔ اگر میں یہ سونا سونار کو فروخت کرتا ہوں تو وہ لوگ مجھ کو کم قیمت دیں گے (کاٹھ او رپالش وغیرہ کو نکال کرکے)۔ جب کہ مارکیٹ کی قیمت کے مطابق اس کی مالیت زیادہ ہے۔ میں سونا کی اس مالیت پر کیسے زکوة شمار کروں گا؟ کیا مجھ کو سونا کے موجودہ وزن پر زکوة شمار کرنی ہوگی یا سونار کے سونا کی مالیت کے حساب سے؟

    سوال:

    مفتی صاحب زکوة کے تعلق سے میرے دو سوالات ہیں: (۱)میں نے اسٹاک مارکیٹ میں پندرہ لاکھ روپیہ کی سرمایہ کاری کی ہے۔ ایک سال کے بعد میرے اسٹاک کی مالیت نولاکھ روپیہ ہے یعنی چھ لاکھ روپیہ کا نقصان ۔ میں اس رقم پر کیسے زکوة شمار کروں گا؟ کیا زکوة موجودہ نولاکھ روپیہ پر ہوگی یا صرف تین لاکھ پر (یعنی کل نو میں چھ لاکھ نقصان وضع کرنے بعد)؟

    (۲)میرے پاس سونا ہے جس کا وزن دو سو گرام ہے۔ اگر میں یہ سونا سونار کو فروخت کرتا ہوں تو وہ لوگ مجھ کو کم قیمت دیں گے (کاٹھ او رپالش وغیرہ کو نکال کرکے)۔ جب کہ مارکیٹ کی قیمت کے مطابق اس کی مالیت زیادہ ہے۔ میں سونا کی اس مالیت پر کیسے زکوة شمار کروں گا؟ کیا مجھ کو سونا کے موجودہ وزن پر زکوة شمار کرنی ہوگی یا سونار کے سونا کی مالیت کے حساب سے؟

    جواب نمبر: 16110

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ل):1544=1236-10/1430

     

    صورت مسئولہ میں آپ کو زکات روپئے کی نکالنی ہوگی۔نولاکھ میں سے چھ لاکھ نقصان کووضع نہیں کیا جائے گا۔ (۲) آپ کو سونا کی اس قیمت پر زکات ادا کرنی ہوگی، جو قیمت بازار میں اس مقدار سونے کی ہو سونار کی قیمت کا اعتبار نہیں ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند