• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 58918

    عنوان: میں زکاة کے بارے میں پوچھنا چاہتاہوں

    سوال: میں زکاة کے بارے میں پوچھنا چاہتاہوں کہ سونے کی قیمت لیتے وقت کچھ اور ہوتی ہے اور بیچتے وقت کچھ اور ہوتی ہے ۔ مثال کے طورپر اگر 2013میں میں نے پانچ تولہ سونا ، Rs 50,000پر تولہ کے حساب سے لیا ٹو ٹل 250,000 کا اور 2014 میں پر تولہ کی قیمت مثال کے طور پر 52,000 روپئے ہے تو مجھے لگے گا کہ میرے پاس موجود سونے کی قیمت ٹوٹل 260,000 ہے ، لیکن جب میں بازار میں وہی سونا لے جاتاہوں تو مارکیٹ کے حساب سے موجودہ قیمت پر پچیس فیصد تک کٹوتی ہوگی یعنی میرے سونے کی قیمت پچیس فیصد کٹوتی کے بعد 195,000 تک ہوگی ۔ میں یہ جاننا چاہتاہوں کہ کیا مجھے 260,000 پر زکاة دینی ہوگی یا 195,000 روپئے پر زکاةد ینی ہوگی ۔ براہ کرم، رہنمائی فرمائیں۔

    جواب نمبر: 58918

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 465-430/Sn=7/1436-U سونے چاندی میں اصلا زکات وزن کے اعتبار سے واجب ہوتی ہے، مثلاً ۴۰/ گرام سونے میں ایک گرام سونا؛ لیکن اگر قیمت کے اعتبار سے زکات ادا کرنے کا ارادہ ہو تو کونسی قیمت کا اعتبار ہوگا، قیمت خرید کا یا قیمت فروخت کا؟ اس سلسلہ میں اکابر ارباب افتاء کی دونوں رائیں ملتی ہیں (فتاوی دارالعلوم: ۶/ ۱۲۴، محمود الفتاوی: ۲/۲۹) وغیرہ میں قیمت خرید کا اعتبار کیا گیا ہے یعنی جس قیمت میں سونار لوگ فروخت کرتے ہوں اس قیمت کے اعتبار سے زکات نکالنا ضروری ہے اور (فتاوی محمودیہ: ۹/ ۳۷۹، فتاوی عثمانی) وغیرہ میں قیمت کا اعتبار کیا گیا ہے۔ (امداد الفتاوی: ۲/۴۹) یعنی اپنے پاس موجود سونا بازار میں جتنے کا فروخت ہوتا ہے اس قیمت کے اعتبار سے زکات نکالنا ضروری ہے؛ لہٰذا صورت مسئولہ میں مذکورہ دونوں رایوں میں سے جس کے مطابق آپ زکات ادا کریں گے، آپ کی زکات ادا ہوجائے گی یعنی چاہے آپ 1900ہزار کی زکات ادا کریں یا 26000کی زکات نکالیں کہ اس میں فقراء کا زیادہ نفع ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند