عنوان: میرے گھر میں دو بکس ہیں، ایک بکس میں صدقہ اور دوسرے بکس میں زکاة لکھا ہواہے، گھر سے نکلنے سے پہلے روزانہ ایک درہم اس میں ڈالتا ہوں، اور میرا بیٹا بھی ایسا ہی کرتاہے، مہینے کے آخر میں ہم وہ پیسے گنتے ہیں اوراسے روپیوں میں تبدیل کرکے ہندوستان اپنے والدصاحب کوبھیج دیتے ہیں اور والد صاحب وہ پیسے ضرورتمندوں کو دیدیتے ہیں۔ اب کھانے پینے وغیرہ کی طرح یہ ہماری زندگی کا حصہ بن چکا ہے۔
سوال: میرے گھر میں دو بکس ہیں، ایک بکس میں صدقہ اور دوسرے بکس میں زکاة لکھا ہواہے، گھر سے نکلنے سے پہلے روزانہ ایک درہم اس میں ڈالتا ہوں، اور میرا بیٹا بھی ایسا ہی کرتاہے، مہینے کے آخر میں ہم وہ پیسے گنتے ہیں اوراسے روپیوں میں تبدیل کرکے ہندوستان اپنے والدصاحب کوبھیج دیتے ہیں اور والد صاحب وہ پیسے ضرورتمندوں کو دیدیتے ہیں۔ اب کھانے پینے وغیرہ کی طرح یہ ہماری زندگی کا حصہ بن چکا ہے۔
براہ کرم، وضاحت فرمائیں کہ کیا یہ اچھا ہے یا دوسری چیز کے مقابلے میں زیادہ اچھا کیا ہے؟کبھی کبھار مجھے احساس ہوتاہے کہ یہ بدعت ہے کیوں کہ میں عام طورپر یہ عمل نہیں دیکھتاہوں،نیز میں اپنے گھرکے لوگوں سے بھی ایسا کرنے کے لیے ہمیشہ کہتاہوں۔
واضح رہے کہ میں ہر سال زکاة دیتاہوں اور اپنی ٹوٹل زکاة سے روزانہ کے پیسے وضع کرتاہوں۔
جواب نمبر: 5718501-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 386-419/L=4/1436-U
یہ بدعت تو نہیں ہے؛ البتہ یہ ضروری نہیں ہے، روزانہ اعمال خیر میں سے کچھ نہ کچھ کرنا محبوب عمل ہے، ایک حدیث میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ”تم میں سے کس نے روزے کی حالت میں صبح کی؟ تو حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ”میں نے“ پھر پوچھا: ”تم میں سے کس نے آج سائل کو صدقہ دیا؟ تو حضرت صدیق رضی اللہ عنہ نے فرمایا میں نے پھر کہا: ”تم میں سے آج کون جنازہ کے پیچھے چلا؟ تو حضرت صدیق رضی اللہ عنہ نے فرمایا ”میں “ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اللہ رب العزت یہ خصلتیں کسی جنتی شخص میں ہی جمع کرتے ہیں۔ اس لیے اگر آپ کے گھر والے یہ عمل جاری رکھیں تو بہتر ہے اس کی برکت سے ان شاء اللہ آفات وبلیات سے بھی حفاظت رہے گی۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند