• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 48201

    عنوان: صورت مسئولہ میں جب اس پلاٹ کو فروخت کردیں گے تب اس کی قیمت پر اور اگر بیچ کر قیمت سے دوسراپلاٹ بغرض تجارت خریدلیا تو اس پلاٹ کی پوری مالیت پر حسب شرائط وجوب، زکاة واجب ہوگی۔

    سوال: (1)کئے سال پہلے میں نے ایک پلاٹ مکان بنانے کی نیت سے خرید اتھا، لیکن مکان نہیں بناسکا اب میں اسے بیچکرد وسری جگاہ تجارت کی نیت سے لیناچاہتا ہوں آیامجھے اسکی قیمت کی یااس سے جونفع ملیگا صرف اسکی زکات اداکرنی ہوگی، یابالکل نہیں (2) زید اپنی دوسری بیوی کے ساتھ امارات(یو اے ای) میں رہتاہے پہلی بیوی اوربچہ انڈیامیں رہتے ھیں اب زید اپنے بچے کو دوسری بیوی کانام دیکرامارات میں بلاناچاہتاہے ( جبکے پہلی بیوی کوطلاق بھی ہوچکی ہے ) ایساکرنے سے بچے کاویزا آسانی سے لگجائیگا آیا ایساکرناجائزہے (3) میرے دوست کے یہاں12/ سال سے کوئی اولادنہیں ہوئی، انہوں نے کچھ روپئیدیکر کسی کابچہ گود لیا کورٹ میں جاکرکاغذات پر بچے کو اپنا اوراپنی بیوی کا نام دید یا تاکہ بچے کے والد ین واپسی کامطالبہ ناکردیں، دوسری وجہ ،اپنا نام دیئے بغیر بچے کو دبئی بھی نہیں لاسکتے تھے کیااسطرح نام دیسکتے ھیں اگریہ جائزنہیں، تو انکو کیاکرناچاہیے (4) ھماری مسجد کے امام صاحب حنفی ھیں(یہاں کے ماحول کے مطابق) وتروں کی تیسری رکعت میں قرات کے بعد تکبیرکہکررکوع سے پہلے بلند آوازسے قنوطے نازلہ پڑھتے ھیں جب کے حنفی مسلک میں دعائیقنوط رکوع سے پہلے اورقنوطے نازلہ رکوع کے بعد پڑھی ج

    جواب نمبر: 48201

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1472-1472/M=1/1435-U (۱) صورت مسئولہ میں جب اس پلاٹ کو فروخت کردیں گے تب اس کی قیمت پر اور اگر بیچ کر قیمت سے دوسراپلاٹ بغرض تجارت خریدلیا تو اس پلاٹ کی پوری مالیت پر حسب شرائط وجوب، زکاة واجب ہوگی۔ (۲) پہلی بیوی سے پیدا شدہ بچوں کو دوسری بیوی کی طرف منسوب کرنا تو غلط ہے، ویزا آسانی سے لگ جائے اس کے لیے جھوٹ کی اجازت نہیں ہے،غلط بیانی اورکذب سے بچتے ہوئے کوئی طریقہ اختیارکریں۔ (۳) دوسرے کے بچے کو گود لے کر آپ کے دوست نے ولدیت میں اپنا اور اپنی بیوی کا نام دیدیا یہ غلط کیا، ایسا کرنا ناجائز اور گناہ ہے، اگر بچے کو دبئی لے جانا ضروری ہے تو جائز طریقہ پر غور کریں۔ (۴) امام مذکور حنفی ہیں تو ان کو وتر میں قنوت نازلہ نہ پڑھنی چاہیے، وتر میں دعائے قنوت پڑھی جاتی ہے، قنوتِ نازلہ فجر کی دوسری رکعت میں رکوع کے بعد پڑھی جاتی ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند