• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 68803

    عنوان: دوسرے لوگوں سے زکوة کی رقم وصول کر کے کسی غریب طالب علم کی مدد کے لیے مدرسہ کو دینا اور اپنے بیٹی کی فیس کم کرانا

    سوال: محترم مفتی صا حب زید مجد کم السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکا تہ، امید ہے کہ آپ خیر و عا فیت کے ساتھ ہوں گے , مندرجہ سوال کا جواب مرحمت فرما کر عند اللہ ماجور ہوں, بینوا توجروا سوال: زید کی بیٹی ایک مدرسہ کے اندر تعلیم حاصل کر رہی ہے ،مدرسہ کی کل فیس 1600 پاؤنڈ ہے ، مدرسہ والوں نے زید کو یہ کہا کہ اگر وہ دوسرے لوگوں سے زکوة کی رقم وصول کر کے کسی غریب طالب علم کی مدد کے لیے مدرسہ کو دیں گے تو زیدکی بیٹی کی جو مدرسہ کے اندر تعلیم حاصل کر رہی ہے , زکوة کی رقم کے بقدر فیس کم کر دی جا ئے گی مثال کے طور پر اگر زید 300پاؤنڈ زکوة کی رقم دوسرے لوگوں سے وصول کر کے مدرسہ والوں کو دیتا ہے تو زید کو اپنے بیٹی کی 1600پاؤنڈ فیس کے بجائے 1300پاؤنڈفیس دین پڑے گی، 300پاؤنڈ فیس کم کردی جا ئے گی، کیا یہ طریقہ شرعا جائز ہے ؟ اور ایسا کرنے سے جن لوگوں نے زکوة کی رقم زید کو دی ہے ، کیا ان لوگوں کی زکوة ادا ہوجائے گی؟ بہت سے علماء کا کہنا ہے کہ ایسا کرنا جائز ہے اور لوگوں کی زکو ة بھی ادا ہو جائے گی۔حوالہ کے ساتھ جواب مرحمت فرما ئیں ۔جزاکم اللہ تعالیٰ خیرا

    جواب نمبر: 68803

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1001-186/D37=2/1438
    اگر دوسرے لوگ اپنی زکوة مدرسہ تک پہنچانے کا زید کو وکیل بناتے ہیں تو پوری رقم مدرسہ تک پہنچانا زید پر لازم ہے اور مدرسہ سے کوئی منفعت حاصل کرنا درست نہیں ہے اگر اپنا حق خدمت لینا ہوتو موکل (زکوة دہندہ) سے علیحدہ سے لے۔ اور اگر مدرسہ والوں کی طرف سے زید بطور محصل کام کررہا ہے تو تنخواہ کے طور پر اجرت طے کرکے لے سکتا ہے اور تنخواہ کی رقم مدرسہ اپنے پاس سے دے وصول کردہ زکوة میں سے زید کا لینا یا وصول کردہ رقم کے بقدر زید کی بیٹی کی فیس کا وضع کیا جانا درست نہیں ہے، زید پہلے اپنی حیثیت متعین کرے کہ زکوة دہندہ کا وکیل ہے یا مدرسہ کا محصل، پھر انہیں سے اپنا حق الخدمت وصول کرے جتنی زکوة لاوٴگے اتنی فیس معاف ہو جائے گی یہ طریقہ صحیح نہیں ہے، شرعاً اس سے زکوة ادا نہیں ہوگی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند