• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 25744

    عنوان: (۱) میں نے ابھی رمضان کو زکاة کا حساب کیا ہے، میں نے پلاٹ کی قیمت جو ابھی مارکیٹ میں ہے وہ لی اور بینک میں جو بھی رقم پہلے رمضان کوتھی وہ لے لی اور سونے کی مارکیٹ کی قیمت لی ، سب جمع کیا اور 2.5% / کا حساب کرلیا۔ مجھے پوچھنا یہ ہے کہ سنا ہے کہ نقد وہ لینا چاہئے جس پر ایک سال ملکیت میں گذرچکا ہو جب کہ بینک میں پچھلے مہینہ ملنے والی تنخواہ بھی شامل تھی ، براہ کرم، بتائیں کہ دس / گیارہ مہینے میں ملنے والی تنخواہ زکاة کے حساب میں شال ہوگی یا نہیں؟ کیوں کہ میں زکاة کا ایک بڑا حصہ پاکستان میں سیلاب زدگان کو دینا چاہتاہوں، میں رقم کو تقسیم کرکے مختلف امدادی تنظیموں کو دے رہاہوں جن کا کام میں اطمینان بخش سمجھتاہوں۔ مجھے پوچھنا یہ ہے کہ کیا یہ ضروری ہے کہ رقم دیتے وقت یہ خاص طورپر واضح کرکے بتاؤں کہ یہ زکاة میں مد میں ہے؟

    سوال: (۱) میں نے ابھی رمضان کو زکاة کا حساب کیا ہے، میں نے پلاٹ کی قیمت جو ابھی مارکیٹ میں ہے وہ لی اور بینک میں جو بھی رقم پہلے رمضان کوتھی وہ لے لی اور سونے کی مارکیٹ کی قیمت لی ، سب جمع کیا اور 2.5% / کا حساب کرلیا۔ مجھے پوچھنا یہ ہے کہ سنا ہے کہ نقد وہ لینا چاہئے جس پر ایک سال ملکیت میں گذرچکا ہو جب کہ بینک میں پچھلے مہینہ ملنے والی تنخواہ بھی شامل تھی ، براہ کرم، بتائیں کہ دس / گیارہ مہینے میں ملنے والی تنخواہ زکاة کے حساب میں شال ہوگی یا نہیں؟ کیوں کہ میں زکاة کا ایک بڑا حصہ پاکستان میں سیلاب زدگان کو دینا چاہتاہوں، میں رقم کو تقسیم کرکے مختلف امدادی تنظیموں کو دے رہاہوں جن کا کام میں اطمینان بخش سمجھتاہوں۔ مجھے پوچھنا یہ ہے کہ کیا یہ ضروری ہے کہ رقم دیتے وقت یہ خاص طورپر واضح کرکے بتاؤں کہ یہ زکاة میں مد میں ہے؟

    جواب نمبر: 25744

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ھ): 2311=714-10/1431

    درمیان سال میں جو تنخواہ یا دیگر ذرائع سے نقد رقم آتی رہے گی وہ سال مکمل ہونے پر زکاة کے حساب میں محسوب ہوگی اور اس پر بھی زکاة واجب ہوگی، بہتر تو یہی تھا کہ آپ مستحقین زکاة کو خود رقم ان کے قبضہ میں دیدیتے تاہم اگر اطمینان بخش کسی تنظیم کو دیدی اوراس کے ذمہ داران نے زکاة سیلاب زدگان میں مصارف پر صرف کردی تو زکاة ادا ہوجائے گی ان کو زکاة دیتے وقت صاف صاف زکاة ہونا بتلادیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند