• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 59183

    عنوان: زکاة کے وجوب کے لیے قمری سال کا اعتبار ہے یا شمسی سال كا؟

    سوال: الحمد للہ، آنے والے مئی کے مہینے میں مجھ پر زکاةفرض ہوجائے گی، لیکن مجھے یہ معلوم نہیں ہے کہ گذشتہ سال کس دن میں نے زکاة کا حساب کیا تھا، مجھے اس کے بارے میں زیادی جانکاری نہیں تھی ، اس لیے مجھے دن یا د نہیں ہے،بس مجھے اتنا یاد ہے کہ مئی میں زکاة ادا کرنے کے لیے میرے پاس کافی تھے ، اور اس مئی میں ایک سال ہوجائے گا۔ اور کیا میں جون میں (رمضان میں) زکاة ادا کرسکتاہوں؟زیادہ ثواب کے لیے ؟ اور کیا میں انگریزی کیلنڈر کے حساب سے زکاة کا حساب کرسکتاہوں؟

    جواب نمبر: 59183

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 738-738/M=7/1436-U

    زکاة کے وجوب کے لیے قمری سال کا اعتبار ہے نہ کہ انگریزی تاریخ کا، وسببہ أي سبب افتراضہا ملک نصاب حوليٍّ نسبة للحول أي الحول القمري لا الشمسی کما سیأتي متنًا (الدر مع الرد ۲/۲۵۹، کتاب الزکاة، ط: سعید) لہٰذا جس دن سے آپ صاحب نصاب بنے ہیں اس دن سے چاند کی تاریخ کے اعتبار سے سال پورا ہونے پر آپ پر زکاة کی ادائیگی لازم ہے، بلاعذر تأخیر کرنا گناہ ہے، جتنا جلد ہوسکے سال پورا ہونے پر زکاة ادا کرکے ذمہ فارغ کرلیں۔ وتجب علی الفور عند تمام الحول حتی یأثم بتأخیرہ من غیر عُذرٍ (الفتاوی الہندیة: ص۱۷۰، ط: نورانی کتب خانہ)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند