عبادات >> زکاة و صدقات
سوال نمبر: 59183
جواب نمبر: 59183
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 738-738/M=7/1436-U
زکاة کے وجوب کے لیے قمری سال کا اعتبار ہے نہ کہ انگریزی تاریخ کا، وسببہ أي سبب افتراضہا ملک نصاب حوليٍّ نسبة للحول أي الحول القمري لا الشمسی کما سیأتي متنًا (الدر مع الرد ۲/۲۵۹، کتاب الزکاة، ط: سعید) لہٰذا جس دن سے آپ صاحب نصاب بنے ہیں اس دن سے چاند کی تاریخ کے اعتبار سے سال پورا ہونے پر آپ پر زکاة کی ادائیگی لازم ہے، بلاعذر تأخیر کرنا گناہ ہے، جتنا جلد ہوسکے سال پورا ہونے پر زکاة ادا کرکے ذمہ فارغ کرلیں۔ وتجب علی الفور عند تمام الحول حتی یأثم بتأخیرہ من غیر عُذرٍ (الفتاوی الہندیة: ص۱۷۰، ط: نورانی کتب خانہ)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند