عبادات >> زکاة و صدقات
سوال نمبر: 604700
بغیر بتائے دوسرے کی طرف سے زکات ادا کرنے کا حکم
کیا میں اپنے والدین کی یا بیوی کی زکاة ان کو بنا بتائے ان کے ہی مال سے ادا کرسکتاہوں کہ نہ تو انہیں معلوم ہو کہ میں نے ان کی زکاة ادا کی ہے اور نہ کہ یہ زکاة ان کے مال سے ادا کی ہے؟ اگر نہیں تو اس طرح پہلے ادا کی ہوئی زکاة کا کیا حکم ہے؟ اور اگر یہ طریقہ صحیح نہیں ہے تو کیا ان کو اس کی اطلاع کردینے پر پہلے دی ہوئی زکاة ادا ہوجائے گی؟
جواب نمبر: 60470002-Sep-2021 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:758-753/sd=1/1443
زکات میں نیت کرنا شرط ہے، جب مالک کی طرف سے نیت نہیں پائی گئی تو زکات اداء نہیں ہوگی، لہٰذا صورت مسئولہ میں اگر آپ نے والدین یا بیوی کی زکات ان کے مال میں سے ان کو بتائے بغیر اداء کی ہے تو وہ زکات اداء نہیں ہوئی اور بعد میں ان کو اطلاع کردینے سے زکات اداء نہیں ہوگی اور آپ بلا اجازت مال میں تصرف کرنے کی وجہ سے ضامن ہوں گے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
کوئی فیملی ہے ، اس میں چھ افراد ہیں اور یہ سب بہن بھائی ہیں، ان کے والدین حیات نہیں ہیں۔ ان کی ماہانہ آمدنی تقریبا ۰۰۰،۸۰/ ہیں جس میں سے ۰۰۰،۲۰/ ان کے گھر کے کرائے ہیں اور ۰۰۰،۶۰/ سے ان کے اخراجات پورے ہورہے ہیں۔ ان کے پاس اثاثے نہیں ہیں،نہ کار، نہ گھر کا سامان حتی کہ ان کے پاس صوفے وغیرہ تک نہیں ہیں۔ اس صورت حال میں کیا ایسی فیملی میں کسی فیملی ممبر کی اگر شادی ہورہی ہو (اور ان کے پاس شادی کرنے کے لیے بظاہر ان کے پاس پیسے نہ ہوں) تو کیا زکاة دی جاسکتی ہے؟ کیوں کہ اس فیملی میں سے ایک لڑکی کی شادی ہونے والی ہے ، وہ اگر چاہے تو خود بھی ملازمت کرسکتی ہے مگر شادی کے اخراجات بہر حال اس کے بس سے باہر ہیں۔ تو ایسی صورت میں اس لڑکی کی شادی پر کیا زکاة کے پیسے لگا ئے جاسکتے ہیں؟ اور کیا یہ فیملی زکاة کی مستحق ہے....؟
ایک
سال پہلے اپنی پینشن کا منافع حاصل کرنے پر میں نے اپنی ذاتی رہائش کے لیے ایک
پلاٹ 4/ملین پاکستانی روپئے میں اس پر مکان تعمیر کرنے کے لیے خریدا۔اس کو پلاٹ(
الف) کا نام دیتے ہیں۔ میرے پاس پہلے سے ایک دوسرے پلاٹ پر دوسرا چھوٹا سا مکان
ہے، جس کو ہم پلاٹ (ب )کہہ سکتے ہیں۔ پلاٹ (الف) خریدنے کے وقت میں نے پلاٹ (ب) کو
فروخت کرنے کا ارادہ کیاپلاٹ (الف) پر اپنے مکان کی تعمیری قیمت کو پورا کرنے کے
لیے۔ تاہم مجھ کو یقین نہیں ہے کہ آیا میں اب بھی پلاٹ (الف) پر اپنی رہائش کو
تعمیر کرنے کے لیے یا اس کو فروخت کرنے کے لیے اپنے پلان پر عمل کروں گا۔میرے سوال
ہیں کہ (۱)کیا
پلاٹ (الف) پر اب زکوة ادا کی جائے گی؟ اگر ہاں، تو آیا خریدی ہوئی قیمت پر یا
مارکیٹ کی قیمت پر ؟ (۲)اگر
مجھ کو زکوة ادا کرنا ضروری ہے تو کیا میں اس کو اپنے حقیقی بھائی کو ادا کرسکتا
ہوں جو کہ قرض کے بوجھ تلے دبا ہوا ہے جو کہ اس کے ذاتی مکان کو تعمیر کرنے کے لیے
لیا گیا تھا؟ ...
دو لاکھ پچاس ہزار روپئے دو مہینہ پہلے ایک
کاروبار میں لگایا ہے۔ ڈھائی لاکھ میں دیڑھ لاکھ ادھار لیا ہے جو دھیرے دھیرے
چکانے ہیں۔ ہوسکتاہے کہ منافع ایک یا دو سال کے بعد ملے۔ میرا سوال یہ ہے کہ کیا
مجھے ان ڈھائی لاکھ یا صرف ایک لاکھ کی زکوة دینی ہے؟ کاروبار میں پیسہ لگائے ہوئے
ابھی دو مہینے ہوئے ہیں۔
مال تجارت کی زکات میں کس قیمت کا اعتبار ہوگا
4429 مناظرٹھیكے پر لیے گئے باغ كا عشر كون ادا كرے گا، مالك زمین یا ٹھیكے دار؟
4044 مناظر