• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 158710

    عنوان: ادائے زکاة کی شرط؟

    سوال: براہ کرم قرآن وحدیث کی روشنی میں وضاحت فرمائیں کہ مستحقین کے لیے زکوٰۃ کی شکل میں جمع کیا گیا مال ںعد ازتملیک صرف اسلامی تعلیم کے فروغ کے لئے ہی استعمال کیا جا سکتا ہے یا کسی اور مصرف میں بھی لایا جا سکتا ہے؟

    جواب نمبر: 158710

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:554-495/M=5/1439

    زکاة کا مصرف، غرباء اور فقراء ہیں لقولہ تعالی: إِنَّمَا الصَّدَقَاتُ لِلْفُقَرَاءِ وَالْمَسَاکِینِ الخ اور ادائے زکاة کے لیے تملیک فقیر شرط ہے یعنی زکاة کی رقم مستحق زکاة کو دے کر کلی طور پر مالک بنادیا جائے پھر اسے اختیار ہے چاہے وہ جس مصرف میں خرچ کرے، رسمی حیلہٴ تملیک مفید حلت نہیں، آپ کے سوال میں یہ واضح نہیں کہ مستحقین سے مراد طلبہ مدارس دینیہ ہیں یا کوئی اور لوگ؟ اور تملیک کی کیا صورت مراد ہے؟


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند