عبادات >> زکاة و صدقات
سوال نمبر: 8398
ایک آدمی جو معصوم ہے اور پولس اس کو گھر سے دہشت گردی کے الزام میں اٹھا لے گئی تمام مقامی لوگ کہتے ہیں کہ گرفتاری غلط ہوئی ہے۔ اب یہ کیس عدالت میں چل رہا ہے۔ اس کیس کو لڑنے کے لیے خطیر رقم کی ضرورت ہے۔ کیا اس کیس کو لڑنے کے لیے تاکہ وہ آدمی آزاد ہوجائے زکوة کی رقم استعمال کرسکتے ہیں؟ کیس کے لیے اس کے گھر والوں کے پاس کافی رقم نہیں ہے۔ برائے کرم جلد جواب دیں۔
ایک آدمی جو معصوم ہے اور پولس اس کو گھر سے دہشت گردی کے الزام میں اٹھا لے گئی تمام مقامی لوگ کہتے ہیں کہ گرفتاری غلط ہوئی ہے۔ اب یہ کیس عدالت میں چل رہا ہے۔ اس کیس کو لڑنے کے لیے خطیر رقم کی ضرورت ہے۔ کیا اس کیس کو لڑنے کے لیے تاکہ وہ آدمی آزاد ہوجائے زکوة کی رقم استعمال کرسکتے ہیں؟ کیس کے لیے اس کے گھر والوں کے پاس کافی رقم نہیں ہے۔ برائے کرم جلد جواب دیں۔
جواب نمبر: 8398
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 1295=1109/ل
اگر جس کو گرفتار کیا گیا ہے اس کے گھر والے مصرف زکاة ہیں تو ان کو زکاة کی رقم دی جاسکتی ہے اوراس سے وہ لوگ کیس لڑسکتے ہیں اور اگر گھر والے مصرف زکاة نہیں ہیں، تو ان کو زکاة کی رقم دینا درست نہیں۔ ایسی صورت میں مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ باہمی چندہ سے مدد کریں، زکاة کی رقم نہ دیں، یا زکاة کی رقم کسی غریب شخص کو دیدیں اور وہ شخص اپنی طرف سے بخوشی گرفتار شدہ شخص کے گھر والوں کو دیدے تو اس طرح بھی کرسکتے ہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند