عبادات >> زکاة و صدقات
سوال نمبر: 47010
جواب نمبر: 47010
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 1114-229/D=10/1434 (۱) مکان بنانے کے ارادے سے جو پلاٹ خریدا تھا اس پر زکاة واجب نہیں البتہ اسے بیچ کر جو رقم حاصل ہوگی اور سال پورا ہونے کے وقت موجود رہی تو اس پر زکاة واجب ہوگی یا اس رقم سے آپ تجارت کے ارادہ سے جو پلاٹ خریدیں گے اس پلاٹ کی قیمت پر ہرسال زکاة واجب ہوگی۔ (۲) جھوٹ بولنا گناہ کبیرہ ہے لہٰذا پہلی بیوی سے پیدا بچہ کی نسبت اپنی طرف تو کرنا درست ہے لیکن دوسری بیوی کی طرف کرنا خلاف واقعہ ہے۔ (۳) بچہ کی پرورش کرنا اور بیٹا بنالینا جائز ہے لیکن اس سے وہ حقیقی باپ بیٹے کے درجہ میں نہیں ہوتے لہٰذا ماں باپ کی جگہ اپنا نام دینا اور اپنی طرف ان کی نسبت کرنا جائز نہیں، سخت گناہ ہے، حدیث میں اس سے ممانعت آئی ہے، ان پر باپ بیٹے کے احکام جاری نہیں ہوتے، چنانچہ ایک دوسرے کے وارث نہیں ہوسکتے۔ متبنّٰی کی رسم غیر اسلامی رسم ہے، اسلام نے اس کی تردید کی ہے۔ وہ صاحب اپنی غلطیوں سے توبہ کریں اور نام صحیح کرانے کی کوئی صورت ممکن ہو تو اسے اختیار کریں، آئندہ پردہ، وراثت، نکاح وغیرہ دیگر معاملات میں اسلامی قوانین کی پابندی کریں۔ (۴) دعائے قنوت پڑھنے کا حکم ہے یا اسی طرح کی دوسری دعا بھی پڑھ سکتے ہیں، اگرچہ خلاف اولی ہے۔ (۵) امام صاحب قنوت نازلہ کیوں پڑھتے ہیں اس کی وجہ ان سے معلوم کرلیں تو بہتر ہے جہاں تک وتر کے صحیح ہونے نہ ہونے کی بات ہے تو وتر صحیح ہوجائے گی۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند