• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 47010

    عنوان: مکان بنانے کے ارادے سے جو پلاٹ خریدا تھا اس پر زکاة واجب نہیں

    سوال: (۱) کئے سال پہلے میں نیایک پلاٹ مکان بنانیکی نیت سے خرید اتھا، لیکن مکان نہیں بناسکا اب میں اسے بیچ کرد وسری جگہ تجارت کی نیت سے لیناچاہتا ہوں آیامجھے اسکی قیمت کی یااس سے جونفع ملے گا صرف اسکی زکات اداکرنی ہوگی۔ (۲) زید اپنی دوسری بیوی کیساتھ امارات(یو اے ای) میں رہتاہے پہلی بیوی اوربچہ انڈیامیں رہتے ھیں اب زید اپنے بچے کو دوسری بیوی کانام دیکرامارات میں بلاناچاہتاہے ( جبکے پہلی بیوی کوطلاق بھی ہوچکی ہے ) ایساکرنے سے بچے کاویزا آسانی سے لگ جائیگا آیا ایساکرناجائزہے (3) میرے دوست کے یہاں12/ سال سے کوئی اولادنہیں ہوئی، انہوں نے کچھ روپئے دیکر کسی کابچہ گود لیا کورٹ میں جاکرکاغذات پر بچے کو اپنا اوراپنی بیوی کا نام دید یا تاکہ بچے کے والد ین واپسی کامطالبہ ناکردیں، دوسری وجہ ،اپنا نام دیئے بغیر بچے کو دبئی بھی نہیں لاسکتے تھے کیااسطرح نام دیسکتے ھیں اگریہ جائزنہیں، تو انکو کیاکرناچاہیے (4) ھماری مسجد کے امام صاحب حنفی ھیں(یہاں کے ماحول کے مطابق) وتروں کی تیسری رکعت میں قرات کے بعد تکبیرکہکررکوع سے پہلے بلند آوازسے قنوت نازلہ پڑھتے ھیں جب کے حنفی مسلک میں دعائے قنوط رکوع سے پہلے اورقنوطے نازلہ رکوع کے بعد پڑھی جاتی ہے (5) امام صاحب پھلی تراویح سے آخری تراویح تک وتروں میں قنوطے نازلہ بلند آوازسے پڑھ سکتے ھیں؟ یاکس تراویح سے شروع کرنا بہترہے۔ مفصل جواب سے مطلع فرمائیں۔

    جواب نمبر: 47010

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1114-229/D=10/1434 (۱) مکان بنانے کے ارادے سے جو پلاٹ خریدا تھا اس پر زکاة واجب نہیں البتہ اسے بیچ کر جو رقم حاصل ہوگی اور سال پورا ہونے کے وقت موجود رہی تو اس پر زکاة واجب ہوگی یا اس رقم سے آپ تجارت کے ارادہ سے جو پلاٹ خریدیں گے اس پلاٹ کی قیمت پر ہرسال زکاة واجب ہوگی۔ (۲) جھوٹ بولنا گناہ کبیرہ ہے لہٰذا پہلی بیوی سے پیدا بچہ کی نسبت اپنی طرف تو کرنا درست ہے لیکن دوسری بیوی کی طرف کرنا خلاف واقعہ ہے۔ (۳) بچہ کی پرورش کرنا اور بیٹا بنالینا جائز ہے لیکن اس سے وہ حقیقی باپ بیٹے کے درجہ میں نہیں ہوتے لہٰذا ماں باپ کی جگہ اپنا نام دینا اور اپنی طرف ان کی نسبت کرنا جائز نہیں، سخت گناہ ہے، حدیث میں اس سے ممانعت آئی ہے، ان پر باپ بیٹے کے احکام جاری نہیں ہوتے، چنانچہ ایک دوسرے کے وارث نہیں ہوسکتے۔ متبنّٰی کی رسم غیر اسلامی رسم ہے، اسلام نے اس کی تردید کی ہے۔ وہ صاحب اپنی غلطیوں سے توبہ کریں اور نام صحیح کرانے کی کوئی صورت ممکن ہو تو اسے اختیار کریں، آئندہ پردہ، وراثت، نکاح وغیرہ دیگر معاملات میں اسلامی قوانین کی پابندی کریں۔ (۴) دعائے قنوت پڑھنے کا حکم ہے یا اسی طرح کی دوسری دعا بھی پڑھ سکتے ہیں، اگرچہ خلاف اولی ہے۔ (۵) امام صاحب قنوت نازلہ کیوں پڑھتے ہیں اس کی وجہ ان سے معلوم کرلیں تو بہتر ہے جہاں تک وتر کے صحیح ہونے نہ ہونے کی بات ہے تو وتر صحیح ہوجائے گی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند