• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 175844

    عنوان: میرے والد نے دو پلاٹس میرے نام پر ٹرانسفر کردیئے‏، كیا ان پر زكاۃ ہے؟

    سوال: میرے والد نے دو پلاٹس میرے نام پر ٹرانسفر کردیئے ہیں، پلاٹس دوسرے شہر میں ہیں، ان پلاٹس پر میں نے گھر نہیں بنانا، بلکہ ان کو بیچ کر کچھ اور پیسے ڈال کے اپنے شہر میں گھر بنانے کا ارادہ ہے، میرا اپنا گھر نہیں ہے اور میں والدین کے ساتھ رہتاہوں۔ مفتیان کرام رہنمائیں فرمائیں کہ کیا ان پلاٹس پہ زکاة ہے؟ اور ان کی قیمت کا کس طرح حساب کیا جائے؟ کیا اس پر ایک سال کا وقت گذر نا چاہئے؟ جزاک اللہ

    جواب نمبر: 175844

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 489-38T/M=06/1441

    آپ کے والد نے جو دو پلاٹس آپ کے نام ٹرانسفر کر دیئے ہیں وہ ہبہ ہے اگر تحریری طور پر نام کرنے کے ساتھ عملی طور پر بھی آپ کو مالک و قابض بنا دیئے ہیں اور خود والد صاحب ان دونوں پلاٹس سے دستبردار ہو گئے ہیں تو وہ دونوں پلاٹس آپ کی ملکیت ہو گئے لیکن صورت مسئولہ میں ان دونوں پلاٹوں کی مالیت پر زکاة واجب نہیں، ہاں جب ان پلاٹس کو بیچ دیں گے تو ان کی قیمت پر حسب شرائط زکاة ہوگی اور اگر شرائط نہیں پائی گئیں تو زکاة واجب نہ ہوگی۔ ولو ورث مالاً ونواہ للتجارة لا یکون للتجارة ، وان ملک مالاً بہبة أو وصیة ونوی التجارة عند قبول الہبة والوصیة، لم یکن للتجارة في قول محمد رحمہ اللہ الخ (قاضیخان: ۱/۱۵۴)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند