• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 148924

    عنوان: مشترکہ فیملی میں زکات کیسے نکالی جائے؟

    سوال: ہم پانچ بھائی ہیں اور ہم ایک ساتھ رہتے ہیں، ہم سب کی شادی ہوچکی ہے، ہم میں سے ہر کوئی کام کرتاہے اور اچھی کمائی کرتاہے، الحمد للہ، فرض کریں کہ دوسرے بھائیوں کے مقابلے میں ایک بھائی زیادہ کمارہاہے ، لیکن اگر ہم پانچوں بھائیوں کی آمدنی جائز ہ لگائیں تو ہمارا خرچ زیادہ ہے۔، اس صورت حال میں میں یہ جاننا چاہوں گا کہ ہم زکاة کیسے ادا کریں ؟مثال کے طورپر اگر میں اپنی کمائی کا حساب کروں، کیوں کہ مجھے تنخواہ ملتی ہے تو کیا مجھے اپنی تنخواہ کی زکاة ادا کرنی ہوگی؟ یا میں اپنا خرچ وضع کرنے کے بعد بقیہ رقم کی زکاة ادا کروں؟کیا مجھے اپنی مشترکہ فیملی کا خرچ وضع کرنے کے بعد بقیہ رقم کی زکاة ادا کرنی چاہئے؟امید ہے کہ آپ میرا سوال سمجھ گئے ہوں گے۔

    جواب نمبر: 148924

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 662-689/H=7/1438

    ہربھائی کو چاہیے کہ اپنی مملوکہ آمدنی کا حساب لگاکر جس قدر زکاة واجب ہو اس کو جلد از جلد ادا کرتا رہے، آپ کے ذمہ جس تاریخ میں زکاة کی ادائیگی واجب ہو اس کو محسوب کرکے زکاة ادا کردیا کریں، اصل یہ ہے کہ زکاة کا حساب چاند کی تاریخ سے ہوتا ہے یعنی جس تاریخ میں آپ نصاب یا اس سے زائد کے مالک ہوگئے اور اپنے اور اپنے اہل وعیال کے اخراجات پورے کرتے رہے پھر اگلے سال جب وہی تاریخ آئی کہ جس میں آپ نصاب کے مالک ہوئے تھے اور اس تاریخ میں آپ کے پاس مال ہے کہ جس پر زکاة واجب ہوتی ہے تو جس قدر بھی مال زکاة آپ کی ملکیت میں اِس تاریخ میں ہے اس سب پر زکاة واجب ہوگی اور جو کچھ درمیانِ سال میں خرچ ہوکر ختم ہوگیا اس پر زکاة واجب نہیں، بہشتی زیور اور تعلیم الاسلام میں زکاة سے متعلق عمدہ انداز سے مسائل ان کو دیکھ لیں بلکہ بغور مطالعہ کرلیں ، پھر کوئی بات سمجھ میں نہ آئے تو اس کو لکھ کر معلوم کرلیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند