عبادات >> زکاة و صدقات
سوال نمبر: 148924
جواب نمبر: 148924
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 662-689/H=7/1438
ہربھائی کو چاہیے کہ اپنی مملوکہ آمدنی کا حساب لگاکر جس قدر زکاة واجب ہو اس کو جلد از جلد ادا کرتا رہے، آپ کے ذمہ جس تاریخ میں زکاة کی ادائیگی واجب ہو اس کو محسوب کرکے زکاة ادا کردیا کریں، اصل یہ ہے کہ زکاة کا حساب چاند کی تاریخ سے ہوتا ہے یعنی جس تاریخ میں آپ نصاب یا اس سے زائد کے مالک ہوگئے اور اپنے اور اپنے اہل وعیال کے اخراجات پورے کرتے رہے پھر اگلے سال جب وہی تاریخ آئی کہ جس میں آپ نصاب کے مالک ہوئے تھے اور اس تاریخ میں آپ کے پاس مال ہے کہ جس پر زکاة واجب ہوتی ہے تو جس قدر بھی مال زکاة آپ کی ملکیت میں اِس تاریخ میں ہے اس سب پر زکاة واجب ہوگی اور جو کچھ درمیانِ سال میں خرچ ہوکر ختم ہوگیا اس پر زکاة واجب نہیں، بہشتی زیور اور تعلیم الاسلام میں زکاة سے متعلق عمدہ انداز سے مسائل ان کو دیکھ لیں بلکہ بغور مطالعہ کرلیں ، پھر کوئی بات سمجھ میں نہ آئے تو اس کو لکھ کر معلوم کرلیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند