عبادات >> زکاة و صدقات
سوال نمبر: 65404
جواب نمبر: 65404
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 760-710/Sn=8/1437 جو شخص بالکل پاگل ہو کہ وہ قبضہ اور ملکیت ہی کو نہیں سمجھتا تو اسے براہ راست زکات دیناجائز نہیں ہے، اسے زکات دینے سے زکات ادا نہ ہوگی؛ البتہ ایسی صورت میں اگر پاگل کے ولی کو زکات دی جائے؛ تاکہ وہ پاگل پر خرچ کرے تو جائز ہے بہ شرطے کہ پاگل مستحق زکات ہو، اگر وہ اتنا پاگل نہیں ہے؛ بلکہ وہ قبضہ کو سمجھتا ہے تو اسے زکات دے سکتے ہیں۔ ویصرف المزکي إلی بعضہم أو کلہم․ ․ ․ ․ تملیکا (در مختار) وقال الشامي: وفي التملیک اشارة إلی أنہ لایصرف إلی مجنون وصبي غیر مراہق إلا إذا قبض لہما من یجوز لہ قبضہ کالأب والوصي وغیرہما ویصرف إلی مراہق یعقل الأخذ الخ (در مختار مع الشامی، ۳/۲۹۱، ط: زکریا)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند