عبادات >> زکاة و صدقات
سوال نمبر: 23370
جواب نمبر: 2337001-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(ل):980=716-6/1431موجودہ قیمت کا اعتبار ہوگ، خریدتے وقت سونے کی جو قیمت تھی اس کا اعتبار نہیں ہوگا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،دارالعلوم دیوبند
کیا مقروض پر بھی زکات ہے؟
کیا زکوة اس رقم پر ادا کی جائے گی جو کہ اس وقت میرے پاس موجود ہے یا اس رقم پر جو کہ میرے پاس گزشتہ ایک سال تک رہی ہے۔ مثال کے طور پر میرے پاس پچیس ہزار روپیہ پورے سال تھا لیکن آخری مہینہ میں میرے پاس پچاس ہزارروپیہ ہوگیا ۔ تو کیا اب مجھ کو پچیس ہزارروپیہ پر زکوة دینی ہوگی یا پچاس ہزار روپیہ پر؟ برائے کرم زکوة شمار کرنے میں میری مدد فرماویں۔
کچھ رقم پاس ہے کچھ قرض دیدی تو زکات کتنی رقم پر نکالی جائے گی؟
ہم ایک کرایہ کے مکان میں رہتے ہیں او رایڈوانس کے طور پر ہم نے کچھ رقم ادا کی ہے۔ مہربانی فرماکر یہ بتائیں کہ اس رقم پر زکوة واجب ہے یا نہیں؟
دکان کے سامان پر زکاة کیسے نکلے گی؟
گذشتہ چھ سالوں کی زکات كس طرح ادا كی جائے گی؟
اگر کسی مسلمان کے پاس ساٹھ گرام سونا اورتین سو گرام چاندی ہے تو کیا اس کے اوپر زکوة فرض ہوگی؟ یا اگر اس کے پاس صرف پانچ سو ستر گرام چاندی کے برابر نقد روپیہ ہے اور اس کے پاس سونے یا چاندی کی کوئی مقدار نہیں ہے تو کیا اس صورت میں بھی اس کے اوپرزکوة فرض ہوگی؟
مكان خریدنے كے لیے جمع كی گئی رقم پر زكات ہے یا نہیں؟