عنوان: تن خواہ کے ساتھ چندہ میں فی صد وصول کرنا؟
سوال: کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین مسئلہ ذیل میں کہ ہمارے مدرسے میں دوسرے ماہ کے مانند ماہ رمضان میں بھی حضرات اساتذہ کرام کے لیے وظیفہ متعین ہے کہ جوبھی استاذ ماہ مذکورمیں مدرسہ کے لیے تحصیل کرے یامدرسہ کے دیگرامورمیں مصروف رہے ان کے لیے ماہ رمضان کے علاوہ دوسرے مہینہ میں جتنی مقداروظیفہ ہے وہی مقدارمتعین وظیفہ اس ماہ میں بھی ملے گا۔ البتہ ماہ رمضان میں کچھ امدادبھی ملے گی، اورامداد کی مقدارتحصیل کی مقدارکے اعتبارسے فیصد دس روپیہ ہوگی۔ اب دریافت طلب بات یہ ہے کہ مذکورہ طریقہ پرامداددیاجاناجائزہے یانہیں؟ المستفتی محمدعزیزالحسن چندنائشی، چاٹگام، بنگلہ دیش۔
جواب نمبر: 6955501-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 1092-1226/SN37=2/1438
اگر یہ ”امداد“ امداد ہی رہے، حقِ واجب نہ سمجھا جائے تو اس اس طرح امداد و انعام دینا جائز ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند