• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 61616

    عنوان: کیا ہم صدقے کی رقم اپنی نند یا بھابھی کو دے سکتے ہیں

    سوال: ہم روزانہ صدقے کی کچھ رقم نکالتے ہیں اور مہینے کے آخر میں پاکستان بھیج دیتے ہیں کسی بھی ضرورتمند کو ، کیا ہم صدقے کی رقم اپنی نند یا بھابھی کو دے سکتے ہیں کیوں کہ وہ بھی ضرورتمند ہیں؟ ،کیوں کہ ہمارے پاس بھی کبھی صدقے کے علاوہ کوئی پیسے نہیں رکھے ہوتے ہیں اور ہم صدقے کی رقم کس کس رشتے کو دے سکتے ہیں اور کس کو نہیں؟ براہ کرم، اس بارے میں رہنمائی فرمائیں۔

    جواب نمبر: 61616

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1245-1258/H=12/1436-U نند اور بھابی اگر ضرورت مند ہیں تو ان کو مذکورہ فی السوال صدقہ دینا بلا کراہت درست ہے اور چونکہ یہ صدقہٴ نافلہ ہے، اس لیے جو ماں باپ اور سسرالی رشتہ کی طرف کے رشتہ دار ہوں تو ان میں سے جس جس کو ضرورت مند سمجھیں دیگر اجانب کے مقابلہ میں ان کو دینا بہتر ہے، زکاة وکفارات ودیگر صدقاتِ واجبہ کا دینا البتہ بعض رشتہ داروں کو درست نہیں جیسے ماں باپ، دادا دادی نانا نانی (اوپر تک) بیٹا بیٹی پوتہ پوتی (نیچے تک) اور شوہر بیوی ایک دوسرے کو اپنی زکاة نہیں دے سکتے، آپ جو روزانہ صدقہ نکال کر ہرماہ میں ضرورت مندوں کو دینے کے لیے بھیجتی ہیں، یہ صدقہٴ نافلہ ہے اس پر زکاة کے احکام لاگو نہیں ہوتے، اگر نند اور بھابھی مصرف زکاة ہوں تو ان کو تو زکاة دینا بھی جائز ہے، چونکہ وہ نہ اصول میں ہیں نہ فروع میں ان کا شمار ہے اور صدقہٴ نافلہ کے دینے میں تو کچھ اشکال ہے ہی نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند