• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 43190

    عنوان: سید كے لیے زكاة حرام ہے

    سوال: زکات کی رقم آل رسول پر حرام ہے ، ہم ان حضرت کو زکات کی رقم نہیں دے سکتے تو پھر اس کا حل کیا ہے ؟مخیر حضرات اپنے حساب سے تعاون کرتے ہیں، شرعی احکام کے مطابق ان کا تعاون یا ضرورت کو پوری کرنے کے لیے قران اور حدیث میں ان کے متعلق کوئی شرعی احکام نافذ ہیں؟ مہربانی کر کے خلاصہ کے ساتھ حوالہ دیں ۔ سنا ہے کہ کسی نے بتایا تھا کہ ۱۰ افراد کا ذکر کلام پاک میں ہے اور ان کو دینے کا شر عی حکم ہے ان لوگو ں پر جو مال نصاب والے ہیں۔

    جواب نمبر: 43190

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 200-155/B=2/1434 آل رسول یعنی اصلی سید کو زکاة کی رقم دینا جائز نہیں، زکاة مال کا میل کچیل ہوتا ہے، یہ حضرات انتہائی قابل احترام ہوتے ہیں، ان کو میل کچیل کھلانا ان کے احترام کے خلاف اور ناجائز ہے، اگر آل رسول غریب ومستحق زکاة ہے تو بھی اسے زکاة کا مال دینا جائز نہیں، اگر آپ کے دل میں اس کی عظمت وقدر ہے تو امدادی رقم دے کر اس کی پریشانی دور فرمائیں۔ یا کسی بالغ غریب کو مال زکاة تملیکاً دیدیں اور وہ مالک وقابض ہونے کے بعد اپنی طرف سے آلِ رسول کا تعاون کردے تو اس کی گنجائش ہے، سورہٴ توبہ میں جو اللہ نے آٹھ مصارف زکاة کے بیان فرمائے ہیں ان الفقراء وغیرہ میں آل رسول داخل نہیں ہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند