عبادات >> زکاة و صدقات
سوال نمبر: 43140
جواب نمبر: 43140
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 101-101/M=2/1434 زکات کی ادائیگی کا وہ طریقہ جو آپ نے سوچا ہے درست نہیں، اس طرح آپ کی زکاة ادا نہ ہوگی، دونوں کے مسئلے کے حل کی صورت یہ ہے کہ اگر وہ مقروض آدمی مستحق زکاة ہے تو آپ اپنی زکاة اس کو پہلے اپنی الگ رقم سے دے کر مالک بنادیں، پھر اس سے کہیں کہ اس رقم سے میرا قرض ادا کردو، وہ شخص آپ کو وہ رقم دیدے گا تو اس کے بقدر قرض ادا ہوجائے گا، اور آپ کی زکاة بھی ادا ہوجائے گی۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند