• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 152411

    عنوان: جس مدرسہ میں ضرورت سے زائد رقم موجود ہو کیا اسے زکاة دی جاسکتی ہے؟

    سوال: کسی مدرسہ میں ضرورت سے زائد ایک اچھی خاصی بڑی رقم بنک اکاؤنٹ میں جمع ہے تو کیا اس مدرسہ میں ہم اپنی زکات دے سکتے ہیں یا نہیں؟

    جواب نمبر: 152411

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 1063-1054/N=10/1438

    لوگ عام طور پر زکوة وغیرہ رمضان ہی میں نکالتے ہیں اور اہل مدارس بھی رمضان ہی میں آئندہ سال کی رقمیں اکٹھا کرنے کی کوشش کرتے ہیں؛ تاکہ سال کے درمیان فنڈ ختم ہوجانے کی وجہ سے طلبہ کی خورد ونوش کی ضروریات میں زحمت وپریشانی نہ ہو، پس اگر کوئی مدرسہ قابل اطمینان ہے اور فی الحال اس کے پاس موجودہ ضرورت سے زائد رقم ہے اور ذمہ داران مدرسہ آئندہ سال بھر کی ضروریات کے لیے زکوة وغیرہ کی وصول یابی کرتے ہیں تو انھیں آپ زکوة دے سکتے ہیں ، آپ کی زکوة ادا ہوجائے گی اور ان شاء اللہ سال مکمل ہونے سے پہلے طلبہ کی ضروریات میں صحیح طریقہ پر صرف ہوجائے گی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند