عبادات >> زکاة و صدقات
سوال نمبر: 16158
مجھے
یہ معلوم کرنا ہے کہ میں نے ایک مہینہ پہلے ایک کار فروخت کرنے کی نیت سے لی تھی
لیکن پھر میرا پروگرام بن گیا کہ اس کو عید کے بعد فروخت کروں گا ابھی اپنے
استعمال میں رکھوں گا۔ کیامجھے اس پر زکوة دینی ہے؟ (۲)میں نے دیڑھ لاکھ میں
ایک پلاٹ لیا جس کا قبضہ تین سال بعد ملے گا۔ ایڈوانس پندرہ ہزار دئے ہیں باقی
قسطیں ابھی شروع نہیں ہوئی ہیں۔ مجھ کو زکوة پندرہ ہزار پر دینی ہے یا دیڑھ لاکھ
پر؟
مجھے
یہ معلوم کرنا ہے کہ میں نے ایک مہینہ پہلے ایک کار فروخت کرنے کی نیت سے لی تھی
لیکن پھر میرا پروگرام بن گیا کہ اس کو عید کے بعد فروخت کروں گا ابھی اپنے
استعمال میں رکھوں گا۔ کیامجھے اس پر زکوة دینی ہے؟ (۲)میں نے دیڑھ لاکھ میں
ایک پلاٹ لیا جس کا قبضہ تین سال بعد ملے گا۔ ایڈوانس پندرہ ہزار دئے ہیں باقی
قسطیں ابھی شروع نہیں ہوئی ہیں۔ مجھ کو زکوة پندرہ ہزار پر دینی ہے یا دیڑھ لاکھ
پر؟
جواب نمبر: 16158
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 1741=248k/1430/د
(۱) فروخت کرنے کی نیت سے یعنی نفع کمانے اور تجارت کرنے کے مقصد سے کی تھی تو جس وقت آپ دیگر اشیاء کی زکات نکالیں گے اس وقت کار کی مالیت بھی شامل کرکے اس کی بھی زکات نکالیں، کیونکہ یہ مال تجارت ہوگیا۔
(۲) پندرہ ہزار پر ۔ اس کے علاوہ جو رقمیں نقد آپ کے پاس موجود ہوں، ان پر۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند