عبادات >> زکاة و صدقات
سوال نمبر: 177843
جواب نمبر: 177843
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 741-608/D=08/1441
نصاب کا سال پورا ہونے پر واجب الاداء زکاة کا حساب کرکے جو رقم بطور زکاة واجب ہو اسے ڈائری میں نوٹ کرلیں پھر حسب سہولت تھوڑا تھوڑا ادا کرتے رہیں یہ جائز ہے اور اگر واجب الاداء رقم الگ کرکے رکھ لیں اس میں سے حسب موقعہ ادا کرتے رہیں یہ زیادہ بہتر ہے پہلی صورت میں اگر پچھلی زکاة کی رقم پوری ادا نہ ہو سکی کچھ باقی ہے حتی کہ حساب کرنے کا اگلا سال آگیا تو سابق بقایا زکاة کی رقم مجموعہ مال میں سے کم کرنے کے بعد جو بچے اس کی زکاة نکالی جائے گی۔
قال فی الدر: فلا زکاة علی مکاتب لعدم الملک التام ومدیون للعبد بقدر دینہفیزکی الزائد ان بلغ نصابا قال الشامی تحت قولہ ومدیون للعبد الاولیٰ ومدیون یطالب بہ العبد لیشمل دین الزکاة والخروج لان للہ تعالی مع انہ یمنع لان لہ مطالباً من جہة العباد (ج: ۳/۱۸۰، الدر مع الرد)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند