• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 67166

    عنوان: وجوب زکاة کے لیے کتنے دنوں تک پیسہ قبضہ میں رہنا چاہئے؟

    سوال: میں زکاة کے بارے میں ہر چیز جاننا چاہتاہوں۔ (۱) کب زکاة واجب ہوتی ہے؟ (۲) کم سے کم کتنی رقم ہے؟اور (۳) وجوب زکاة کے لیے کتنے دنوں تک پیسہ قبضہ میں رہنا چاہئے؟

    جواب نمبر: 67166

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1002-987/N=10/1437

    (۱- ۳): جس آدمی میں درج ذیل شرطیں پائی جائیں اس پر زکاة فرض ہوتی ہے: ۱:۔ مسلمان ہونا ۔۲:۔عاقل ہونا ۔ ۳:۔بالغ ہونا۔ ۴:۔آزاد ہونا، یعنی غلام یا باندی نہ ہو۔ ۵:۔ بقدر نصاب ایسے مال کا مالک ہونا جو نامی ہو، حوائج اصلیہ سے زائد ہو، دین سے فارغ ہو، اس پر ملکیت ملکیت تامہ ہو اور قمری سال بھی گذرچکا ہو۔
     اور مال نامی یہ ہیں: سونا، چاندی خواہ زیورات وغیرہ کسی شکل میں ہوں، کرنسی، سوائم (سال کا اکثر حصہ عام چراگاہوں میں چرنے والے اونٹ، گائے بھینس وغیرہ) اور مال تجارت، ان کے علاوہ کسی اور مال میں زکاة واجب نہیں۔
     اور سونے کا نصاب ۷۸/ گرام ۴۸۰/ ملی گرام اور چاندی کا نصاب ۶۱۲/ گرام ۳۶۰/ ملی گرام ہے، اور کرنسی اور مال تجارت کا مستقل کوئی نصاب نہیں، ان میں چاندی اور سونے میں سے کم مالیت والا نصاب (جو اس دور میں چاندی کا نصاب ہے )معتبر ہوتا ہے، پس جب وہ (آج کل)چاندی کے نصاب کو پہنچ جائے تو اُن میں زکاة واجب ہوگی اور سوائم کے نصاب میں تفصیل ہے اور ہندوستان وغیرہ میں عام طور پر یہ نصاب لوگوں کے پاس پایا بھی نہیں جاتا۔
    اور زکوة واجب ہونے کے لیے نصاب مکمل ہونے کے بعد چاند کے حساب سے سال گذرنا شرط نہیں، پس اگر سال گذرنے سے پہلے نصاب ختم ہوگیا تو زکوة واجب نہ ہوگا؛ بلکہ نصاب مکمل ہونے کے بعد از سر نو سال شروع ہوگا۔
    اور چاندی سونے کا ریٹ گھٹتا بڑھتا رہتا ہے اس لیے ہم نے اوپرگرام اور ملی گرام کی شکل میں دونوں کے نصاب کی مقدار لکھ دی ہے، آپ جب رقم کی شکل میں اس کی مقدار جاننا چاہیں تو مارکیٹ سے دونوں میں سے کم مالیت والے نصاب(یعنی: چاندی کے نصاب) کا ریٹ معلوم کرلیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند