عنوان: زكات كے بارے میں اس طرح كا خیال ركھنے والا كیسا ہے؟
سوال: محترم حضرت، ایک گمراہ فرقہ کے بار ے میں کچھ سوالات کرنا چاہتا ہوں امید ہے کہ میرے ان اشکالات کا جواب دیجئے گا۔ ہمارے صوبہ تامل ناڈو میں tntj کے نام سے ایک فرقہ ہے اس صوبہ کے کچھ علمائے کرام اس فرقہ کو فر کہتے ہے ۔ اس فرقہ کے کچھ عقائد یہ ہیں۔
1: جس جیز کی زکو ایک مرتبہ اداء کی گئی ہو آئند سال اس کی زکوة نہیں ہوگی، مثلا ایک شخص کے پاس 50 تولہ سونا ہے اور اس سونے کی زکوة ادا کردیا پھر 50 تولہ اس کو ملا اب وہ صرف 50 تولہ کی زکاة ادا کرے گا بلکہ سو کا نہیں۔
2: صحیح حدیثوں کا انکارکرتے ہیں، مثلا قرآن کے خلاف ہے عقل کی خلاف ہے عادت زندگی خلاف ہے کم و بیش سو صحیح حدیثوں کو انکار کر تے ہیں، مثلا سحر کی حدیث بخاری کی روایت ہے جو عجوہ کھائے گا اس کو نہ زہر کا اثر ہوگا نہ تو سحر ہوگا اس حدیث کا انکار کر کے کہتے ہیں تو عجوہ کھاؤ پھر زہر پیو۔
3:سحر کا اثر ہونے پر اعتماد کرنا بھی نازک شرک کہتے ہیں۔ اگر چہ وہ اللہ چاہے لیکن گزرے ہوئے کو کافر نہیں کہتے ، اس کی دلیل نسائی ایک روایت بتاتے ہیں السنن الصغری کتاب الایمان الحلف بالکعبہ و النذور 3733 اس حدیث کی بنا پر وہ کہتے ہیں یہودیوں نے نبی کی اس نازک سے شرک پر اشارہ کیا پھر حضور نے صحابہ کرام کو بدل کا حکم فرمایا ، اس طرح سحر بھی ایک طرح کا شرک ہے ، سحر پر ایمان کرتے ہوئے کافر نہیں ہوں گے بلکہ اس حقیقت کو سمجھانے کے بعد اگر وہ نہ سمجھے وہ کافر ہے ۔
4:اوپر دی ہوئی نسائی روایت کے بنا پر یہ گمراہ فرقہ حضور اور صحابہ بھی یہ نازک شرک ہوئی کہتے ہیں۔
5:صحابہ کی اتباع کرنا اور صحابہ کی تشریحات لینا سب گمراہ ہے اور صحابہ پر اپنی گستاخی دکھاتے ہیں مثلا عمروبن العاص کو criminal کہتے ہیں، حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے انتقال کی خبر سنتے ہی عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا نبی صلی اللہ کا انتقال نہیں ہوا ،یہ ان کے عقیدہ کی بگاڑ ہے ۔ اگر پوچھا جاتا ،کیوں صحابہ کی اس طرح گستاخی کرتے ہو تو ہم حدیث اور تاریخ کو سامنے رکھ کر کہتے ہیں۔
6: نظر کا اثر کرنا بھی شرک ہے اگر چہ وہ اللہ چاہے وہ نازک شرک ہے اور بہت مسئلہ پر اہل السنت و الجماعت مخالف ہے اس گمراہ فرقہ کو کافر کہہ سکتے ہیں یا نہیں۔
جواب نمبر: 5979401-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 610-575/Sn=9/1436-U
ایک مرتبہ جس مال کی زکاة ادا کردی جائے دوبارہ اس پر زکاة کا واجب نہ ہونا، مختلف بہانوں (مثلاً عقل کے خلاف ہے، عادت کے خلاف ہے) سے صحیح احادیث کا انکار کردینا، سحر یا نظر کی تاثیر کا انکار کرنا، اسی طرح اتباعِ صحابہ کو گمراہی کا سبب قرار دینا، نیز بعض صحابہ کی شان میں گستاخی کرنا، ان میں سے ہرایک بات انتہائی گمراہانہ ہے، یہ جماعت بلاشبہ اہل السنة والجماعة سے خارج ہے اور اعلیٰ درجے کی مبتدع جماعت ہے، رہا اس پر کفر کا اطلاق تو جب تک بالتفصیل اس کے عقائد ہمارے سامنے نہ ہوں محض مذکور فی الاستفتاء اجمالی امور کی بنیاد پر اس پر کفر کا اطلاق نہ کیا جائے گا۔ (شامی: ۶/ ۳۷۵، زکریا، بحر ۵:۲۰۴، زکریا، ہندیہ۲/۲۶۵، ۲۷۰،زکریا وغیرہ)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند