• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 67964

    عنوان: زكاۃ كی تفصیل

    سوال: میری اہلیہ کے پاس ۲۵/گرام سونا ہے اور ایک چاندی کی انگوٹھی ہے تو کیا وہ زکوة نکالے؟ اور اگر نکالنا ہے تو اس کا حساب کیسے کرنا ہے ؟ بتادیں مہربانی ہوگی۔ آج زیور کا ریٹ ۲۷۹۰۰/ ہے ۔

    جواب نمبر: 67964

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1023-1088/N=1/1438 (۱) : اگر کسی کے پاس سونا چاندی دونوں ہوں یا سونے کے ساتھ کچھ کرنسی ہو تو چاندی کے نصاب کا اعتبار ہوتا ہے، اور آج کل چاندی کی انگوٹھی کے ساتھ ۲۵/ گرام سونا باعتبار مالیت چاندی کے نصاب کے بقدر ہوجاتا ہے؛ اس لیے آپ کی اہلیہ پر زکوة واجب ہے ، ویضم الذھب إلی الفضة وعکسہ بجامع الثمنیة قیمة (الدر المختار مع رد المحتار، کتاب الزکاة، باب زکاة المال ۳: ۲۳۴، ط: مکتبة زکریا دیوبند) ۔ (۲) : مارکیٹ میں سنارلوگ اس جیسا سونا اور چاندی عوام کے ہاتھ جس ریٹ پر فروخت کرتے ہیں، زکوة کی ادائیگی کے دن اس ریٹ کے حساب سے آپ کی اہلیہ کے پاس موجود کل سونا، چاندی کی جو مالیت ہو، اس کا چالیسواں حصہ زکوة میں ادا کردیا جائے اوراگر آپ کی اہلیہ کے پاس کچھ کرنسی بھی ہو تو زکوة میں اس کا بھی حساب لگالیا جائے (فتاوی دار العلوم دیوبند ۶: ۱۲۴، سوال: ۱۸۳/۲، مطبوعہ؛ مکتبہ دار العلوم دیوبند، محمود الفتاوی ۲: ۲۸، ۲۹ اور زکوة کے مسائل کا انسائیکلو پیڈیا ص ۲۳۳، وغیرہ) ، احتیاط اسی میں ہے اور اس میں فقراء کا فائدہ بھی زیاد ہ ہے او زکوة عبادت ہے ، اس میں احتیاط پر عمل کیا جاتا ہے اور انفع للفقراء کی رعایت بھی کی جاتی ہے ، ثم عند أبي حنیفة یعتبر فی التقویم منفعة الفقراء کما ھو أصلہ الخ (بدائع الصنائع ۲: ۴۱۴، مطبوعہ: دار الکتب العلمیة، بیروت) ، ویجب أن یکون التقویم بما ھو أنفع للفقراء رواجا وإلا یوٴدي من کل منھما ربع عشرہ (حوالہ بالا، ونقلہ عنہ في رد المحتار ۳: ۲۳۴ ط مکتبة زکریا دیوبند) ، یوٴخذ فی العبادة بالاحتیاط (قواعد الفقہ، ص ۱۴۴، رسالہ: قواعد فقہیہ، قاعدہ: ۴۲۶، بحوالہ: شرح سیر کبیر للسرخسی) ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند