• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 28439

    عنوان: ایک ہاشمی اور غیر ہاشمی نے مل کر کارو بار کیا ، بیس لاکھ روپئے لگے، ہاشمی کا حصہ سولہ لاکھ اور دوسرے کا حصہ چار لاکھ تھا۔ کارو بارمیں بارہ لاکھ کا نقصان ہوا، ہاشمی نے زیور اور نقد سب لگادی ، کیا اب وہ نقصان کو پورا کرنے کے لیے زکاة لے سکتاہے؟اس کے پاس زکاة، فطرہ ، صدقہ کی دی ہوئی کسی کی رقم موجودبھی ہے۔براہ کرم، اس بارے میں رہنما ئی فرمائیں۔ 

    سوال: ایک ہاشمی اور غیر ہاشمی نے مل کر کارو بار کیا ، بیس لاکھ روپئے لگے، ہاشمی کا حصہ سولہ لاکھ اور دوسرے کا حصہ چار لاکھ تھا۔ کارو بارمیں بارہ لاکھ کا نقصان ہوا، ہاشمی نے زیور اور نقد سب لگادی ، کیا اب وہ نقصان کو پورا کرنے کے لیے زکاة لے سکتاہے؟اس کے پاس زکاة، فطرہ ، صدقہ کی دی ہوئی کسی کی رقم موجودبھی ہے۔براہ کرم، اس بارے میں رہنما ئی فرمائیں۔ 

    جواب نمبر: 28439

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ب): 124=123-1/1432

    سادات کے لیے زکاة، صدقہ، فطرہ کی رقم لینا درست نہیں ہے کیونکہ یہ مال اوساخ الناس (لوگوں کا میل کچیل) ہے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سادات کے لیے اسے ناجائز قرار دیا ہے، چنانچہ نسائی شریف میں ہے: إن ھذہ الصدقة إنما ہي أوساخ الناس وإنہا لا تحل لمحمد ولا لِآلِ محمد صلی اللہ علیہ وسلم․ (۱/۳۶۶)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند