Q. مجھے معلوم ہوا ہے کہ اسلامی فنڈ یا بیت المال بہت ساری جگہوں پر اسلامی اداروں کے ذریعہ سے چلائے جارہے ہیں بشمول دیوبند کے اور دوسری جگہوں کے جیسے نگینہ، علی گڈھ وغیرہ۔ جہاں پر لوگ معمولی کرایہ پر اچھی حفاظت کی خاطر سونے اور چاندی کے زیورات بطور امانت کے رکھ سکتے ہیں۔اور سونے کے زیورات پرقرض بھی دیا جاتا ہے اور ادھار لینے والے سے صرف ان کے سامان کی حفاظت اور سیکورٹی کی قیمت لی جاتی ہے۔ہمارے شہر کے کچھ ہم خیال لوگ اسی طرح کا ایک نظام شروع کرنا چاہتے ہیں (ان شاء اللہ) جس کے ذریعہ وہ غریب اور ضرورت مند مسلمانوں کی مدد کریں گے۔ اس میں ان کوقیمتی اشیاء کے مقابلے میں قرض فراہم کریں گے اور وہ تحفظ کے طور پر صرف معمولی چارج وصول کریں گے جس سے ادارہ چلانے میں ہونے والے اخراجات کو پورا کیا جاسکے اور وہ کسی قسم کا کوئی منافع نہیں لیں گے۔ ہم اس ادارہ کو چلانے کے لیے لوگوں سے زکوة وصول کرنا چاہتے ہیں۔ میں نے اس پروجیکٹ کی ایک مختصر رپورٹ بھی تیار کی ہے۔ جب میں نے اپنی جامع مسجد کے امام صاحب سے رابطہ قائم کیا تو انھوں نے بتایا کہ یہ حرام ہے۔برائے کرم اس معاملہ میں میری رہنمائی فرماویں۔ اگر ضرورت پڑی تو میں یہ رپورٹ دارالافتاء بھیج سکتا ہوں(برائے کرم مجھے طریقہ بتادیں کہ کیا میں اس کو انٹرنیٹ کے ذریعہ سے بھیج سکتاہوں)؟