عبادات >> زکاة و صدقات
سوال نمبر: 15468
زکات
کی رقم مسجد یا مدرسہ کی تعمیر پر لگائی جاسکتی ہے ؟ اگر ناجائز ہے تو اس رقم کو
حیلہ تملیک کرکے تعمیر پر لگانا درست ہے؟ یعنی وہ رقم کسی غریب شخص کو دے کر اس سے
کہا جائے کہ وہ دوبارہ مسجد یا مدرسہ کی تعمیر کو ثواب کی نیت سے دے پہلے سے طے
کردینے سے اس کا ثواب باقی رہے گا حیلہ تملیک کی شرعی حیثیت کثا ہے؟ دین کی روشنی
میں جواب دے کر ممنون فرمائیں۔
زکات
کی رقم مسجد یا مدرسہ کی تعمیر پر لگائی جاسکتی ہے ؟ اگر ناجائز ہے تو اس رقم کو
حیلہ تملیک کرکے تعمیر پر لگانا درست ہے؟ یعنی وہ رقم کسی غریب شخص کو دے کر اس سے
کہا جائے کہ وہ دوبارہ مسجد یا مدرسہ کی تعمیر کو ثواب کی نیت سے دے پہلے سے طے
کردینے سے اس کا ثواب باقی رہے گا حیلہ تملیک کی شرعی حیثیت کثا ہے؟ دین کی روشنی
میں جواب دے کر ممنون فرمائیں۔
جواب نمبر: 15468
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 1334=1370/1430/ل
زکات کی رقم مسجد یا مدرسہ کی تعمیر پر لگانا جائز نہیں، البتہ تملیک شرعی کے بعد زکات کی رقم مسجد یا مدرسہ کی تعمیر میں لگائی جاسکتی ہے اور تملیک شرعی کا حاصل یہ ہے کہ فقیر مسکین یا کسی اور مصرف زکات کو وہ رقم دے کر مالک بنادیا جائے اور پھر اس کو مدرسہ یا مسجد میں خرچ کرنے کی ترغیب دی جائے اگر وہ بخوشی دیدے تو اس رقم کو مسجد یا مدرسہ کی تعمیر میں استعمال کرنے کی گنجائش ہوگی۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند