• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 50014

    عنوان: مدرسہ اور ٹرسٹ

    سوال: میں ایک دینی ادارہ چلارھاہوں۔مدرسے کے اخراجات کے لیے احباب کی طرف سے جوتعاون کیا جاتا ہے وہ اکثر زکاة کی مد سے ہی ہوتا ہے ۔جس کے لیے فی الحال تو حیلہء تملیک اختیار کیا ہوا ہے ۔لیکن اس میں بھی بعض اوقات یہ مشکل درپیش ہوتی ہے کہ ھمارے علاقے میں عباسی خاندان ہی کی کثرت ہے ۔دوسرے خاندان بہت کم ہیں۔جس کی وجہ سے بعض اوقات بالغ طلباؤطالبات جن سے تملیک کروائی جا سکتی ہے وہ نہیں ہوتے ۔اس کے لیے ایک یہ صورت ذہن میں آرہی تھی کہ اگر ٹرسٹ کی صورت اختیارکرلی جائے تومسجدو مدرسے کے اخراجات کے حوالے سے آسانی ہوجائے ۔اس لیے آپ سے یہ راہنمائی لینی تھی کہ اگر ٹرسٹ قائم کریں تو باقی انتظامی اصول تو اپنی جگہ لیکن وہ کیاطریقہ اختیارکیا جائے کہ جس کی وجہ سے ٹرسٹ کے منتظمین زکوة وصول کرسکیں اور باربارحیلہء تملیک کی ضرورت نہ پڑے ۔؟ کیایہ درست ہے کہ کسی ایسے فرد کوتنخواہ پرملازم رکھا جائے جو مستحق ِ زکوة بھی ہو اور اسی کی طرف سے پھر ٹرسٹ کی باقی انتظامیہ کو بحیثیت و کیل زکوة کی وصولی کا اختیار دیا جائے ۔؟ یا اگر اس طرح کا کوئی اور طریقہ کار ہو تو مفصلاً تحریر فرما دیں۔

    جواب نمبر: 50014

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 299-273/H=3/1435-U زکاة کی ادائیگی کے لیے متعینہ آٹھ مصارف میں سے کسی مستحق زکاة کو مالکانہ طور پر قبضہ دلانا شرط ہے، بغیر مالکانہ قبضہ دلائے اگر مالِ زکاة انہی لوگوں کے فائدے کے لیے خرچ کیا گیا تو زکاة ادا نہ ہوگی، اسی جہ سے ائمہ اربعہ اس پر متفق ہیں کہ زکاة کی رقم کو مسجد یا مدرسے وغیرہ کی تعمیر یا ان کی دوسری ضروریات میں صرف کرنا جائز نہیں: یصرف إلی کلہم أو إلی بعضہم تملیکا لا إلی بناء مسجد وکفن میت وقضاء دینہ (تنویر الأبصار مع رد المحتار: ۳/ ۲۹۱، کتاب الزکاة باب المصرف) ٹرسٹ قائم کرنے کی صورت میں بھی مذکورہ شرط کا پایا جانا ضروری ہے، اس لیے اگر طلبہ میں کوئی مستحق زکاة نہ ہو جس سے تملیک کرائی جاسکے تو کسی غریب مستحق زکاة سے یہ معاملہ طے کرلیا جائے کہ وہ قرض لے کر مدرسے یا مسجد کی ضرورت کے لیے چندہ دیدے اور اس کو زکاة کا روپیہ باذن معطیین دے دیا جائے تاکہ قرض ادا کردے، یہ بھی تملیک ہی کی ایک شکل ہے جس کو واقعی ضرورت کی تکمیل کے لیے اپنانے کی گنجائش ہے: الدفع إلی من علیہ الدین أولی من الدفع إلی الفقیر (عالمگیری: ۱/۱۸۸، زکریا)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند