• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 156041

    عنوان: اعوان قوم کو زکاة

    سوال: سوال:اعوان کو زکاة دینا جائز ہے ۔ اعوان اپنے آپ کو محمد ابن حنفیہ جو حضرت علی رضی اللہ عنہ کی لونڈی یا بیوی تھی اس کی اولاد کہتے ہیں؟ ہم زکاة اپنے خاندان کے لوگوں کو دیتے ہیں جو کہ اعوان قومی ہیں۔

    جواب نمبر: 156041

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:165-130/N=3/1439

    اگر اعوان برادری کا سلسلہٴ نسب بہ واسطہ محمد بن الحنفیہ حضرت علی رضی اللہ عنہ تک پہنچتا ہے اور اعوان برادری کے پاس اس سلسلہ میں مستند شجرہٴ نسب موجود ہے تو یہ برادری سادات سے شمار ہوگی اور ان کا آپس میں ایک دوسرے کو زکوة دینا جائز نہ ہوگا اور نہ ہی کسی دوسری برادری کا انھیں زکوة دینا جائز ہوگا۔ اوراگر یہ محض سنی سنائی یا مشہور کی ہوئی بات ہے تو ایسی صورت میں اعوان برادری کے اہل علم حضرات کو چاہیے کہ وہ اپنی برادری کے متعلق تحقیق کریں کہ یہ برادری واقعتاً سادات سے ہے یا نہیں؟ اس کے بعد زکوة دینے لینے کے مسئلہ میں پوری برادری اسی کے مطابق عمل کرے۔

    ولا یدفع إلی بني ھاشم وھم آل علي وآل عباس وآل جعفر وآل عقیل وآل الحارث بن عبد المطلب کذا فی الھدایة، ویجوز الدفع إلی من عداھم کذریة أبي لھب ؛ لأنھم لم یناصروا النبي صلی اللہ علیہ وسلم کذا فی السراج الوھاج (الفتاوی الھندیة، کتاب الزکاة، الباب السابع فی المصارف، ۱: ۱۸۹، ط: المطبعة الکبری الأمیریة، بولاق، مصر)، ونحوہ فی الدر المختار ورد المحتار (کتاب الزکاة، باب المصرف، ۳:، ط: مکتبة زکریا دیوبند) وغیرھما من کتب الفقہ والفتاوی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند