• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 152554

    عنوان: نجی تنظیم چلانا اور زکاة وصدقاتِ واجبہ کا جمع کرنا

    سوال: (۱) میرے ایک دوست نے خیراتی تنظیم شروع کر رکھی ہے، وہ اس تنظیم کا اکیلا مالک اور چیئرمین ہے۔ اس تنظیم کی ذریعہٴ آمدنی باضابطہ طریقہ پر کچھ نہیں ہے۔ یہ سب تنظیمیں زکات، صدقات اور دوسرے اس سے ملتے جلتے فنڈ کے ذریعہ چل رہی ہیں۔ جن مریضوں کا علاج اس تنظیم کے ذریعہ کیا جاتا ہے وہ غریب نہیں ہیں۔ کچھ اس میں مالدار فیملی بھی ہے، لیکن تمام لاگت اور خرچہ زکات اور دوسرے فنڈ کے علاوہ سے ادا کیا جاتا ہے۔ ہر ایک کا اس تنظیم میں خواہ وہ غریب ہو یا نہ ہو، زکات اور اس جیسے فنڈ سے علاج کیا جاتا ہے۔ اس تنظیم کا مالک زکات کے اس پیسے سے اپنی تنخواہ لیتا ہے جب کہ وہ غریب آدمی نہیں ہے۔ وہ اور اس کی فیملی اسی تنظیم (ہسپتال) میں رہتی ہیں۔ وہاں تمام سہولیات کے کاغذات، کھانا، ڈارئیور، پٹرول، کار، مہمان ہر طرح کے فائدہ اٹھاتے ہیں اسی پیسے (یعنی مالک کی تنخواہ ) سے جو کہ زکات فنڈ کے لیے آتی ہے۔ اور لوگ غریب مریضوں کی مدد کے لیے اس تنظیم میں زکات اور صدقات کے پیسے دیتے ہیں۔ (۲) میرا سوال یہ ہے کہ کیا ایک تنظیم (ہسپتال) کے مالک کا یہ عمل یعنی زکات کی رقم کو اپنے اور اپنی فیملی کے لیے استعمال کرنا صحیح ہے یا نہیں جب کہ وہ غریب نہیں ہے؟ یہاں تک کہ وہ وراثت میں ملی ہوئی پراپرٹی کئی ملین روپئے کی مالیت ہے۔ شکریہ

    جواب نمبر: 152554

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 1143-1092/H=11/1438

    اس طرح کی نجی تنظیم چلانا اور زکاة وصدقاتِ واجبہ کا جمع کرنا اور پھر کیف ما اتفق خرچ کرنا جائز نہیں، زکاة وصدقاتِ واجبہ وغیرہ میں جمع کرنے اور خرچ کرنے کا مسئلہ اور معاملہ بڑا نازک ہے، زکاة وصدقاتِ واجبہ اگر اغنیاء پر خرچ کردیئے یا فقراء ومصارف پر تملیکِ شرعی کو ملحوظ رکھے بغیر صرف کردیئے تو زکاة وصدقات کی ادائیگی ہی نہ ہوگی۔ اور صورتِ مسئولہ میں تو خرچ کرنے کی جو جو شکلیں لکھی ہیں اُن میں شرعی تملیک نہ ہونے کے ساتھ ساتھ منشأ معطیین کے بھی خلاف ہے۔

    (۲) اپنے اور اپنی فیملی کے ذاتی مصارف پر خرچ کرنا یا تنخواہ لینا بھی اس شخص کے لیے صورت مسئولہ میں جائز نہیں ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند