عبادات >> زکاة و صدقات
سوال نمبر: 60688
جواب نمبر: 60688
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 697-662/Sn=10/1436-U (۱) ہرمہینے کی آمدنی پر مستقلاً سال گزرنا ضروری نہیں ہے؛ بلکہ وجوبِ زکات میں شروع اور آخر سال کو دیکھا جاتا ہے؛ لہٰذا صورتِ مسئولہ میں زید جس دن صاحب نصاب ہوا، اگر چاند کے اعتبار سے اس کے ٹھیک ایک سال کے بعد بھی وہ صاحب نصاب رہتا ہے، تو اس وقت اس کے پاس جو بھی قابلِ زکاة ہم جنس مال ہوگا مجموعے کا ڈھائی فیصد بہ طور زکات نکالنا واجب ہے، اگرچہ بعض مال پر سال نہ گزرا ہو بلکہ صرف چند یوم گزرے ہوں تب بھی زکاة واجب ہے۔ والمستفاد ولو بہبة أو إرث وسط الحَول یضمّ إلی نصاب من جنسہ فیزکیہ بحول الأصل إلخ (درمختار مع الشامي: ۳/۲۱۴، زکریا) (۲) کاشت کی زمین پر تو کوئی زکات نہیں ہے؛ البتہ جو پلاٹ یا زمین خریدتے وقت تجارت کی نیت سے خریدی جائے اور خریدنے والا اسی نیت پر برقرار رہے تو سال گزرنے پر اس وقت کی قیمت کے اعتبار سے زمین کی پوری مالیت کا ڈھائی فیصد بہ طور زکاة ادا کرنا ضروری ہے وما اشتراء لہا أي للتجارة کان لہا لمقارنة النیّة لعقد التجارة - وقال قبل أسطر: لا یبقی للتجارة ما أي عبد مثلاً اشتراہ لہا فنوی بعد ذلک خدمتہ إلخ․ (درمختار مع الشامي: ۳/۱۹۲ تا ۱۹۳، زکریا)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند