عبادات >> زکاة و صدقات
سوال نمبر: 175318
جواب نمبر: 17531801-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:421-328/B=5/1441
صدقہ نافلہ یعنی امدادی رقم مسجد کو دے سکتے ہیں، صدقہ واجبہ یعنی زکاة اور صدقہ فطر کی رقم مسجد کو دینا جائز نہیں۔ وہ صرف غریبوں اور مسکینوں کو دینا ضروری ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
كاسمیٹك كے سامانوں كی گنتی دشوار ہونے كی صورت میں زكاۃ كا حساب کیسے کیا جائے؟
2701 مناظرصدقہٴ فطر كی ادائیگی میں كپڑا دینا؟
4724 مناظرزکات
کی رقم مسجد یا مدرسہ کی تعمیر پر لگائی جاسکتی ہے ؟ اگر ناجائز ہے تو اس رقم کو
حیلہ تملیک کرکے تعمیر پر لگانا درست ہے؟ یعنی وہ رقم کسی غریب شخص کو دے کر اس سے
کہا جائے کہ وہ دوبارہ مسجد یا مدرسہ کی تعمیر کو ثواب کی نیت سے دے پہلے سے طے
کردینے سے اس کا ثواب باقی رہے گا حیلہ تملیک کی شرعی حیثیت کثا ہے؟ دین کی روشنی
میں جواب دے کر ممنون فرمائیں۔
میرا
مسئلہ یہ ہے کہ میں معید پچھلے دس ماہ سے اپنا کاروبار کررہا ہوں۔ رمضان میں زکوة
کے معاملات میں کچھ الجھن پیش آرہی ہے۔ مجھ سے اپنے کاروبار کا اسٹاک نہیں ہورہا
کہ میں صحیح زکوة کی رقم معلوم کرسکوں اور مجھے ان دس مہینوں میں کچھ نقصان بھی
ہوا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق مجھے پانچ لاکھ کا منافع ہوا ہوگا۔ اب معاملہ یہ ہے
کہ سمجھ نہیں پارہا ہوں کہ زکوة کیسے ادا کروں اس لیے ایک اندازے کے مطابق میں نے
دس لاکھ منافع کے حساب سے پچیس ہزار زکوة ادا کی ہے۔ جاننا چاہتاہوں کیا صحیح کیا
یہ مجھے کیا کرنا چاہیے دل مطمئن نہیں ہورہاہے اس لیے آپ سے جاننا چاہتاہوں۔ اور
رمضان کے علاوہ بھی زکوة ادا کی جاسکتی ہے جیسے کوئی رمضان میں ادا نہ کر پائے ہو
تو اس صورت میں کیا کرنا ہوگا؟ امید کرتا ہوں کہ آپ جلد جواب ارشاد فرمائیں گیں۔
میں غریبوں میں فدیہ کی رقم تقسیم کرنا چاہتاہوں لیکن یہاں اس شہر میں جہاں میں رہتا ہوں (کوالالمپور، ملیشیا) غریب لوگوں کو تلاش کرنا بہت زیادہ مشکل ہی، جو کہ واقعی غریب اورمستحق ہوں۔میں کیا کروں، میں فدیہ کی رقم کہاں خرچ کروں؟کیا میں اس کو کسی یتیم خانہ کے انچارج کودے سکتا ہوں؟ اگر میں اس کو یہاں دے دوں گا تو میں نہیں جان سکوں گا کہ کس طرح پیسہ/گندم استعمال ہورہا ہے، یہ ان کے اوپر ہے۔ کیا اس طرح کرنا جائز ہے؟ (۲) اگر ہم کسی کومستحق سمجھتے ہوئے صدقہ دیں ،لیکن وہ جھوٹا، چور، دھوکے باز ثابت ہو تو کیا ہمارا صدقہ اللہ کے یہاں قابل قبول ہوگا؟ (۳) ایصال و ثواب کیسے کیا جائے گا؟ کیا میں اس کو اپنے دل میں نیت کرکے کرسکتا ہوں کہ میرا یہ یہ عمل اس اس طرح ہدیہ کرتا ہوں۔ کیا پہلے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نیت کرنا اوراس کے بعد اس شخص کے لیے جس کو میں ثواب پہنچاناچاہتا ہوں اس کی نیت کرنا؟ کیا مجھے اس شخص کا نام بھی ذکر کرنا ہوگا یا مجھے صرف اس طرح نیت کرنی ہوگی: یا اللہ اس عمل کا ثواب میں اپنے ابو کے لیے ہدیہ کرتا ہوں۔ کیا یہ درست ہے، یا مجھے ذہن میں اپنے ابو کا نام بھی رکھنا ہوگا؟ اگر مجھے اس شخص کا نام بھی ذکر کرنا ہوگا تو کیا مجھے اس شخص کے والد کایا اس کی والدہ کا نام بھی ایک ساتھ ذکر کرنا ہوگا؟ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ ہمیں اس شخص کی ماں کا نام ذکر کرنا چاہیے نہ کہ اس کے والد صاحب کا۔ برائے کرم وضاحت فرماویں۔
1923 مناظر