• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 16746

    عنوان:

    میرا مسئلہ یہ ہے کہ میں معید پچھلے دس ماہ سے اپنا کاروبار کررہا ہوں۔ رمضان میں زکوة کے معاملات میں کچھ الجھن پیش آرہی ہے۔ مجھ سے اپنے کاروبار کا اسٹاک نہیں ہورہا کہ میں صحیح زکوة کی رقم معلوم کرسکوں اور مجھے ان دس مہینوں میں کچھ نقصان بھی ہوا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق مجھے پانچ لاکھ کا منافع ہوا ہوگا۔ اب معاملہ یہ ہے کہ سمجھ نہیں پارہا ہوں کہ زکوة کیسے ادا کروں اس لیے ایک اندازے کے مطابق میں نے دس لاکھ منافع کے حساب سے پچیس ہزار زکوة ادا کی ہے۔ جاننا چاہتاہوں کیا صحیح کیا یہ مجھے کیا کرنا چاہیے دل مطمئن نہیں ہورہاہے اس لیے آپ سے جاننا چاہتاہوں۔ اور رمضان کے علاوہ بھی زکوة ادا کی جاسکتی ہے جیسے کوئی رمضان میں ادا نہ کر پائے ہو تو اس صورت میں کیا کرنا ہوگا؟ امید کرتا ہوں کہ آپ جلد جواب ارشاد فرمائیں گیں۔

    سوال:

    میرا مسئلہ یہ ہے کہ میں معید پچھلے دس ماہ سے اپنا کاروبار کررہا ہوں۔ رمضان میں زکوة کے معاملات میں کچھ الجھن پیش آرہی ہے۔ مجھ سے اپنے کاروبار کا اسٹاک نہیں ہورہا کہ میں صحیح زکوة کی رقم معلوم کرسکوں اور مجھے ان دس مہینوں میں کچھ نقصان بھی ہوا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق مجھے پانچ لاکھ کا منافع ہوا ہوگا۔ اب معاملہ یہ ہے کہ سمجھ نہیں پارہا ہوں کہ زکوة کیسے ادا کروں اس لیے ایک اندازے کے مطابق میں نے دس لاکھ منافع کے حساب سے پچیس ہزار زکوة ادا کی ہے۔ جاننا چاہتاہوں کیا صحیح کیا یہ مجھے کیا کرنا چاہیے دل مطمئن نہیں ہورہاہے اس لیے آپ سے جاننا چاہتاہوں۔ اور رمضان کے علاوہ بھی زکوة ادا کی جاسکتی ہے جیسے کوئی رمضان میں ادا نہ کر پائے ہو تو اس صورت میں کیا کرنا ہوگا؟ امید کرتا ہوں کہ آپ جلد جواب ارشاد فرمائیں گیں۔

    جواب نمبر: 16746

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ل):1662=1325-11/1430

     

    زکاة کے سلسلے میں ضابطہ یہ ہے کہ آدمی جس وقت سے صاحب نصاب ہوا، اس وقت سے سال پورا ہونے تک جتنی مالیت ہو، اس کی زکاة ادا کردے، زکاة کا وجوب حولان حول (نصاب پر سال پورا ہونے) سے ہوتا ہے، چاہے اس وقت کوئی بھی مہینہ چل رہا ہو، رمضان کے مہینے میں ہی زکاة ادا کرنا ضروری نہیں دوسرے مہینے میں بھی زکاة ادا کی جاسکتی ہے، اور کسی نے اگر وقت پر زکاة ادا نہ کی ہو تو بعد میں بھی ادا کرسکتا ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند