• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 604807

    عنوان:

    جو پلاٹ فروخت ہوچکےہیں ان پر زكاۃ ہوگی یا پوری كالونی پر؟

    سوال:

    ایک صاحب کی اپنی آبائی زمین ہے دو سال سے انہوں نے اس کو کالونی کی شکل دیدی ہے اب اس میں پلاٹنگ شروع کردی ہے کچھ پلاٹ مکان بنا کر فروخت کرتے ہیں اور کچھ خالی پلاٹ کی شکل میں تو سوال یہ ہے کہ کیا پوری کالونی کی زمین پر زکوة ہوگی جس کی مالیت تقریباً چھ کروڑ ہے یا جو پلاٹ فروخت ہوچکے ہیں اور ان کی رقم ان کے پاس آچکی ہے یاقسطوں کی شکل میں وصول ہورہے ہیں صرف اسی پر زکوة واجب ہوگی ،مذکورہ مسئلہ کا حل تشفی بخش عنایت فرمائیں ،مہربانی ہوگی۔

    جواب نمبر: 604807

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:935-758/L=10/1442

     مذکورہ بالا صورت میں پوری کالونی کی زمین پر زکوة واجب نہیں ہوگی؛ البتہ جتنے پلاٹ فروخت کردیے ہیں ان کی جملہ رقم پر زکوة واجب ہوگی؛ البتہ جتنی رقم ابھی قبضہ میں نہیں آئی ہے اس کی زکوة فی الحال واجب نہ ہوگی ،جب نصاب کے بقدر پرقبضہ ہوجائے تو اس پر زکوة واجب ہوگی اور اگر اس دوران کئی سال گزر گئے تو گزشتہ سالوں کی زکوة بھی واجب ہوگی ۔

    ولو نوی التجارة بعد العقد أو اشتری شیئا للقنیة ناویا أنہ إن وجد ربحا باعہ لا زکاة علیہ کما لو نوی التجارة فیما خرج من أرضہ کما مر(الدر المختار وحاشیة ابن عابدین (رد المحتار) 2/ 274) (و) اعلم أن الدیون عند الإمام ثلاثة: قوی، ومتوسط، وضعیف؛ (فتجب) زکاتہا إذا تم نصابا وحال الحول، لکن لا فورا بل (عند قبض أربعین درہما من الدین) القوی کقرض (وبدل مال تجارة) فکلما قبض أربعین درہما یلزمہ درہم...الخ(الدر المختار وحاشیة ابن عابدین (رد المحتار) 2/ 305)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند