• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 603990

    عنوان:

    آرڈر دیا جاچكا مگر مال قبضے میں نہیں آیا‏، اس پر زكات ہے یا نہیں؟

    سوال:

    اگر تجارت کے لئے کچھ مال کا اوڈر (order) دے اور اس کی کچھ قیمت ادا کی اور کچھ نہیں اور وہ مال ابھی آیا نہیں ہے اور زکوة ادا کرنی ہے تو کیسے کرے ؟ یعنی جو مال آنے ولا ہے اس کی بھی زکوٰة نکالے ،نیز پیسے دینے رہ گئے ہیں انہیں منہا کرے ؟

    جواب نمبر: 603990

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:777-247T/sn=8/1442

     مال تجارت پر قبضہ سے پہلے شرعا زکات واجب نہیں ہوتی؛ لہذا صورت مسئولہ میں اگر آپ نے محض مال کا آرڈر دیا ہے، ہنوز وہ مال آپ کے پاس نہیں آیا اور نہ ہی آپ کی ہدایت کے مطابق کسی ٹرانسپورٹ کمپنی کے حوالے کیا گیا تو صورت مسئولہ عدم قبضہ کی بنا پر اس مال کی زکات آپ پر شرعا واجب نہیں ہے اور جو ثمن آپ کے ذمے واجب الادا ہے وہ مثل دیگر دیون منہا کرکے زکات کا حساب کریں گے۔

    ولا فیما اشتراہ لتجارة قبل قبضہ (الدر المختار) (قولہ قبل قبضہ) (قولہ قبل قبضہ) أما بعدہ فیزکیہ عما مضی کما فہمہ فی البحر من عبارة المحیط فراجعہ، لکن فی الخانیة: رجل لہ سائمة اشتراہا رجل للسیامة ولم یقبضہا حتی حال الحول ثم قبضہا لا زکاة علی المشتری فیما مضی لأنہا کانت مضمونة علی البائع بالثمن․ اہ․ ومقتضی التعلیل عدم الفرق بین ما اشتراہا للسیامة أو للتجارة فتأمل․ (الدر المختار وحاشیة ابن عابدین (رد المحتار)۳/۱۸۰، کتاب الزکاة، مطبوعة: مکتبة زکریا، دیوبند، الہند)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند