عبادات >> زکاة و صدقات
سوال نمبر: 173680
(۱) زکاة کی رقم پر کس کا حق ہے؟
(۲) کیاغریبوں کے علاج میں زکاة کی رقم کا استعمال کیا جاسکتاہے؟
(۳) اور کیا زکاة کی رقم سے غریبوں کے علاج کے لیے اسپتال قائم کرنا جائز ہے؟
براہ کرم، جواب دیں۔
جواب نمبر: 173680
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 155-874/B=01/1442
(۱) بخاری شریف کی حدیث ہے تُوٴخَذُ مِنْ أغْنِیَا ءِ ہِمْ وَتُرَدُّ عَلَی فُقَرَاءِ ہِمْ ۔ یعنی مالداروں سے زکاة لی جائے اور فقراء کو دے کر انھیں مالک بنا دیا جائے۔
(۲) جی ہاں غریب کے علاج میں وہ رقم استعمال کی جاسکتی ہے مگر اس کا طریقہ یہ ہے کہ غریب کو زکاة کی رقم دے کر اس کو مالک و مختار بنا دیا جائے پھر وہ اپنے علاج میں خرچ کرے۔ یا زکاة کی رقم سے دوا خرید کر غریب کو دیدی جائے۔ فیس میں یا آمد و رفت کے کرایہ میں زکاة کی رقم دینا جائز نہیں۔
(۳) اسپتال کے لئے زمین خریدنے یا اسپتال کی عمارت بنوانے میں زکاة کی رقم لگانا جائز نہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند