Q. ہمارے یہاں ایک مسجد ہے اورمسجد کی زمین میں ہی ایک عمارت ہے جہاں مکتب کی شکل میں مدرسہ چلتا ہے۔ چھوٹے بچے پڑھنے کے لیے آتے ہیں۔ اب سوال یہ ہے کہ مسجد کا ماہانہ خرچہ بستی میں رہنے والے مسلمان حضرات ہر مہینے اپنی استطاعت کے مطابق دیتے ہیں جس سے صرف مسجد کا خرچہ نکلتا ہے۔ امام صاحب اورموٴذن کی تنخواہ اور پانی، لائٹ، فون کا بل وغیرہ۔ جہاں پر امام صاحب بچوں کو پڑھاتے ہیں وہیں پر ایک حافظ صاحب بھی ان کی مددکرتے ہیں۔ مسجد والوں کے پاس اتنی رقم نہیں ہوتی کہ وہ حافظ صاحب کو ان کی محنت کی تنخواہ دیں۔ سوال یہ ہے کہ کیا زکوة کے پیسے کو حیلہ کرکے اس پیسے سے ان کو تنخواہ دے سکتے ہیں یا نہیں؟جیسے کہ دارالعلوم میں عام طور پر ہوتاہے۔ پڑھنے والے بچے سب چھوٹے ہیں۔ ہر بچے کے والدین صاحب استطاعت ہیں۔ لیکن کوئی بھی والدین حافظ صاحب کی مددکے لیے تیار نہیں۔ حافظ صاحب آپ ہر کام آگے پیچھے کر کے تدریس کے لیے اپنا قیمتی وقت قربان کررہے ہیں۔ جب کہ مسجد کے پاس اتنی رقم نہیں کہ وہ اس میں سے تنخواہ دے اور ہر والدین بھی اس طرف توجہ نہیں دیتے۔ تو کیا اس صورت میں زکوة کے پیسے کو حیلہ کرکے ان کو تنخواہ دے سکتے ہیں یا نہیں؟