عبادات >> زکاة و صدقات
سوال نمبر: 178117
جواب نمبر: 17811701-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 778-587/B=09/1441
آپ زکاة نکالتے وقت بازار کا جو ریٹ ہے اس حساب سے زکاة نکالیں گے، پرانے ریٹ سے نہیں نکالیں گے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
اگر کسی کے پاس ایک تولہ یا اس سے زیادہ سونا ہے لیکن اس کے پاس زکوة ادا کرنے کے لیے روپیہ نہیں ہے تو اس کو کیا کرنا چاہیے؟ (۲) اگر اتنا ہی سونا یا اس سے زیادہ کسی عورت کے پاس ہے اور اس کے پاس بھی زکوةدینے کے لیے کچھ نہیں ہے تو اس صورت میں اس کا خاوند اس کے زیور کی زکوة ادا کرسکتاہے ؟
3805 مناظرجناب
میری بھابھی کے چچا ٹیکسی چلاتے ہیں ان کی روز کی آمدنی سو روپیہ سے پانچ سو روپیہ
کے بیچ ہے۔ ان کے ایک لڑکی اور ایک لڑکا ہے۔ دونوں فی الحال کام کررہے ہیں۔ پر کچھ
مہینے بعد لڑکی کی شادی ہے اوروہ کام چھوڑ رہی ہے، اورلڑکا بھی اپنی پڑھائی کی وجہ
سے کچھ مہینے بعد کام چھوڑ رہاہے ان کی جمع پونجی نہیں ہے ۔ کیا یہ لوگ زکوة کے حق
دارہیں؟ کیا شادی کے لیے ان کو زکوة دی جاسکتی ہے؟ رہنمائی کریں۔
حکومت
کا خیریہ ادارہ ہے جس سے بیوہ، مطلقہ او رضرورت مندوں کو راشن حکومت ہر مہینے دیتی
ہے۔ میرے پڑوس میں مطلقہ ہیں، ان کے تین جوان لڑکے ہیں، ان کو بھی حکومت سے ضرورت
سے بہت زیادہ ملتا ہے، جس کی وجہ سے وہ اپنے پڑوس میں چاول، آٹا وغیرہ ہدیہ سمجھ
کر بانٹ دیتی ہیں۔ وہ ہمیں بھی دینا چاہتی ہیں لیکن ہم لینے سے ہچکچاتے ہیں کہ ان
کا کہنا ہے کہ اب میری طرف سے یہ میں کسی کو بھی ہدیہ سمجھ کر دے سکتی ہوں آپ کے
لیے یہ صدقہ نہیں ہوگا، یہ تو میری طرف سے پڑوسی کے لیے ہدیہ ہے۔ صاحب نصاب ہونے
پر کیا یہ ان سے راشن لینا درست ہے، خیرییہ کا راشن ہونے کی وجہ سے کیا یہ لینا
درست ہے؟
میں جاننا چاہتاہوں کہ کیا
غیر مسلموں سے مدرسہ کے لیے چندہ لینا جائز ہے؟