• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 20605

    عنوان:

    1995میں گورنمنٹ نے ہماری زمین کو ڈیم بنانے کے لیے ایکوائر کرلیا تھا۔ نزاع عدالت کی وجہ سے اس کا معاوضہ کورٹ کو بھیج دیا گیا تھا۔ اب پندرہ سال کے بعد کورٹ نے ہمارے حق میں فیصلہ دیا ہے۔ کورٹ نے ہماری رقم پر ہم کو مزید چھ فیصد بطور منافع کے دیا ہے جس کو بینک ہم کو ادا کرے گا کیوں کہ یہ رقم بینک میں رکھی گئی تھی۔ برائے کرم مجھ کو بتائیں کہ کیا یہ منافع جائز ہے یا نہیں؟

    سوال:

    1995میں گورنمنٹ نے ہماری زمین کو ڈیم بنانے کے لیے ایکوائر کرلیا تھا۔ نزاع عدالت کی وجہ سے اس کا معاوضہ کورٹ کو بھیج دیا گیا تھا۔ اب پندرہ سال کے بعد کورٹ نے ہمارے حق میں فیصلہ دیا ہے۔ کورٹ نے ہماری رقم پر ہم کو مزید چھ فیصد بطور منافع کے دیا ہے جس کو بینک ہم کو ادا کرے گا کیوں کہ یہ رقم بینک میں رکھی گئی تھی۔ برائے کرم مجھ کو بتائیں کہ کیا یہ منافع جائز ہے یا نہیں؟

    جواب نمبر: 20605

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ب): 423=350-3/1431

     

    وہ منافع سود ہیں، ان کو لے کر پریشان حال غریبوں اور مقروضوں کو بلا نیت ثواب دے دیں۔ آ پ کو اپنے استعمال میں لانا جائز نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند