• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 604920

    عنوان:

    كیا حرام پیسوں كی زكات نكال دینے سے حرام مال پاك ہوجائے گا؟

    سوال:

    کیا حرام پیسے میں زکوة دے کر ہمارے پیسے پاک ہوسکتے ہے کیونکہ میں نے سنا ہے زکوٰة یا صدقہ دینے سے ہمارے مال پاک ہوتے ہے ، اب حرام پیسے میں زکوة یا صدقہ دے کر یہ حرام مال پاک ہوتا ہے . توڑا اس کے بارے میں رہنمائی فرمائیں۔ شکریہ

    جواب نمبر: 604920

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 1092-225T/H=10/1442

     حرام پیسوں کی پوری تفصیل لکھنا چاہئے تھی کہ فلاں فلاں طریقہ سے یہ حرام پیسے حاصل ہوئے ہیں تاہم اجمالاً عرض ہے کہ اگر کسی شخص کے پاس حرام رقم ہے اور وہ شخص اس کی زکاة نکال دے تو بقیہ حرام رقم جو اس کے پاس ہے وہ اس شخص کے حق میں پاک اور حلال و طیب نہیں ہوتی۔ آپ نے جو کچھ سنا ہے اس کے سمجھنے میں غالباً غلطی ہوگئی۔ اس کی تفصیل یہ ہے کہ زکاة کو حدیث شریف میں إنما ہي أوساخ الناس (مسلم شریف وغیرہ) حضرت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: غیر سادات مستحقین زکاة فقراء کے حق میں وہ حلال ہے۔ اگر کوئی شخص کہ جس پر زکاة فرض ہے اور اس کی ادائیگی نہیں کرتا تو مقدارِ زکاة مال جو اس کے مال میں ملا ہوا ہے اگر وہ اس کو کھائے گا تو اوساخ الناس یعنی میل کچیل کو بھی کھائے گا اور زکاة اداء کردینے پر بقیہ اس کا مال میل کچیل سے پاک صاف ہوجائے گا اور اداءِ زکاة کی برکات بھی اس کو حاصل ہوجائیں گی۔ اس حدیث پاک کو کسی نے بیان کیا ہوگا جس سے آپ کو صحیح مفہوم نہ سمجھنے کی وجہ سے شبہ پیدا ہوگیا۔ امید ہے اب کچھ اشکال نہ رہے گا۔ اگر پھر بھی کچھ شبہ یا اشکال رہے تو اس کو لکھ کر معلوم کرلیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند