• معاشرت >> عورتوں کے مسائل

    سوال نمبر: 604384

    عنوان:

    كسی غیر مرد كی منی كسی عورت كے منھ میں یا شرمگاہ میں چلی جائے تو اس كا كیا حكم ہے؟

    سوال:

    (۱) امید کرتاہوں کہ آپ سے خیریت سے ہوں گے، مجھے آپ سے کچھ مسائل دریافت کرنے ہیں، امید ہے کہ آپ رہنمائی فرمائیں گے۔

    (۱) مسئلہ یوں ہے کہ جب میاں بیوی آپس میں ہمبستری کرتے ہیں تب اگر ان کے ہاتھوں میں نجاست لگی ہو اور اگر عورت بنا ہاتھ دھوئے اپنی بچی و دودھ پلائے تو کیا ایسا کرنے سے میاں بیوی کے رشتے پر کوئی خطر لاحق ہوتاہے؟

    (۲) اگر کسی کپڑے یا بستر پہ کسی مرد کی منی لگی ہوئی ہو اور وہی کپڑا یا بستر کوئی عورت استعمال کرے اور کسی بھی طرح وہ منی عورت کے منہ میں یا شرمگاہ میں چلی جائے تو کیا اس طرح سے حرمت مصاہرت کا مسئلہ پیش آئے گا؟

    مہر بانی کرکے اس کی وضاحت کیجئے۔ اللہ آپ کو جزائے خیر دے۔

    جواب نمبر: 604384

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 794-161T/D=10/1442

     (۱) ہاتھوں میں نجاست (منی) لگے ہونے کی صورت میں پہلے ہاتھ دھوکر صاف کرلینا چاہئے، تاکہ گندگی دوسری جگہ نہ پھیلے۔ لیکن بغیر ہاتھ دھوئے بچی کو دودھ پلا دینے سے زوجین کے رشتہ پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔

    (۲) سوال میں مذکور واقعہ سے حرمت مصاہرت ثابت نہیں ہوگی۔ فقہاء نے موجب للحرمة وطی، دواعی وطی، نظر بالشہوة الی الفرج الداخل مس بالشہوة کو قرار دیا ہے۔ مذکورہ صورت ان شرائط کے ضمن میں نہیں آتی۔

    قال فی الدر: وحرم أیضا بالصہریة أصل مزنیتہ أراد بالزنی الوطی الحرام وأصل ممسوستہ بشہوة ولو لشعر علی الرأس بحائل لا یمنع الحرارة وأصل ماستہ وناظرة الی ذکرہ والمنظور الی فرجہا المدور الداخل ولو نظرہ من زجاج أو ماء ہی فیہ وفروعہن مطلقا الخ (الدر مع الرد: 4/108)۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند