معاشرت >> عورتوں کے مسائل
سوال نمبر: 46021
جواب نمبر: 46021
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 1016-674/L=8/1434 اسلام علم وتحقیق کا حامل ہے، اس کا مخالف نہیں اس لیے لڑکیوں کے لیے ڈاکٹر یا انجینئرنگ کرنے میں فی حد ذاتہ قباحت نہیں ہے بہ شرطے کہ اس کی تحصیل اور تحصیل کے بعد اس کے استعمال میں پردے اور دیگر احکام شریعت کی پوری رعایت کی جائے، لہٰذا اکر کوئی خاتون حدودِ شرع کی پابندی کرتے ہوئے اس علم کو حاصل کرتی ہے تو اس کے حصول میں کوئی کراہت نہیں لیکن چونکہ اس کے حصول کے لیے آج کل لڑکیوں کو بے پردہ ہونا پڑتا ہے اجنبی مردوں کے ساتھ مل کر کام کرنا پڑتا ہے اور بہت سی قباحتیں ایسی ہیں جو شرعا ناجائز ہیں اس لیے لڑکیوں کو اس علم کے حصول کا مشورہ نہیں دیا جاسکتا ہے، اکر انجینئرنگ یا ڈاکٹری کی تعلیم بغیر اختلاط حاصل کی جاسکتی ہو تو عورت کے لیے اس طرح کی تعلیم حاصل کرنا جائز ہے، بلکہ خدمت خلق کی نیت سے امر مستحسن ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند