عنوان: کیا عورت سسرال سے الگ گھر میں اپنے شوہر کے ساتھ اس کی اجازت اور اس کی خوشی کے ساتھ رہ سکتی ہوں؟
سوال: کیا میں اپنے سسرال سے الگ گھر میں اپنے شوہر کے ساتھ اس کی اجازت اور اس کی خوشی کے ساتھ رہ سکتی ہوں؟ جب کہ میرے شوہر کا اپنے گھر آنا جانا رہتاہے ، الگ ہونے کی دوبڑی وجوہات ہیں، پہلی وجہ یہ ہے کہ ساس کی ہماری زندگی میں بہت زیادہ مداخلت ہے اور ہر وقت کی پریشانی جس کی وجہ سے میرے اور میرے شوہر کے درمیان سکون نہیں رہتا اور دوسری وجہ میری امی کے انتقال کے بعد میرے والد صاحب بالکل اکیلے رہ گئے ہیں جس کے بعد میں اور میرے شوہر ان کو اپنے ساتھ رکھتے ہیں ، جس گھر میں میں رہتی ہوں وہ گھر میرے نام پر ہے اور میرے شوہر خود کہتے ہیں کہ میں اپنے والد صاحب کو اکیلا نہ چھوڑوں جب کہ دوسری طرف میرے سسرال میں چار اور بھائی رہتے ہیں ، میرے شوہر کے یعنی ساس اکیلی نہیں رہتیں اور میرے شوہر پورا خیال رکھنے کی کوشش کرتے ہیں تو کیا ایسے حالات میں مجھ پر کوئی گناہ ہے الگ رہنے کے لیے ؟ اور عام حالات میں بھی اگر عورت الگ رہنا چاہئے سسرال میں آرام نہ ہو سب کے ساتھ تو کیا اس پر کوئی گناہ ہوتاہے؟
جواب نمبر: 6385501-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 455-455/B=6/1437
جو وجوہات آپ نے لکھی ہیں اگر وہ صحیح ہیں تو آپ کے لیے ساس سسر سے الگ رہنے میں کوئی گناہ کی بات نہیں ہے، الگ رہنے کے بعد بھی آپ کو ان کا ادب واحترام کرنا، ان کی عزت کرنا ضروری ہے، کوئی خدمت کا موقعہ آئے تو ان کی خدمت سے بھی گریز نہ کرنا چاہیے، ساس سسر بھی ماں باپ کے مانند ہوجاتے ہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند