• معاشرت >> عورتوں کے مسائل

    سوال نمبر: 600011

    عنوان: عورتوں كا سیر وتفریح كے مقام پر جانا؟

    سوال:

    کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اور مفتیانِ عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ اللہ پاک نے عورتوں کو پردے کا حکم دیا ہے ۔ مگر انسان ہونے کے ناطے مستورات کی بھی خواہش رہتی ہے کہ کسی پرفضا مقام پر سیر و تفریح کے لئے اپنے شوہر یا محرم کے ساتھ جایا جائے ۔ کیا پردہ کے ساتھ مستورات اپنے شوہر یا محرم کے ساتھ سیروتفریح کے لئے جا سکتی ہیں؟ دوسرا سوال یہ ہے کہ کیا مرد اپنی بیوی کو پردے کی حالت میں ساتھ لیکر بازار جا سکتا ہے ؟ کیونکہ بعض اوقات مرد کی لائی ہوئی چیز بیوی کو پسند نہیں آتی؟

    جواب نمبر: 600011

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 3-24/D=02/1442

     عورتوں کو بلاضرورت باہر نکلنے کی ممانعت ہے، بالخصوص جہاں مردوں کا مجمع ہو، یا عورتوں مردوں کا مخلوط اجتماع ہو، عورت کو پرفضا مقام پر سیرو سیاحت کے لئے پردے کے اہتمام کے ساتھ، محرم یا شوہر کے ہمراہ جانے کی اجازت ہے، بشرطے کہ وہاں بے حیائی اور بے شرمی کے مناظر نہ ہوں، عورتوں مردوں کا اختلاط نہ ہو، خود فتنے میں پڑنے اور دوسروں کے لئے فتنے کا ذریعہ بننے سے حفاظت کا ظن غالب ہو، نیز عورت بناوٴ سنگھار کرکے اور خوشبو لگاکر نہ جائے، ان شرائط کے ساتھ عورت کے لئے کھلی اور پرفضا جگہ میں جانے کی اجازت ہوگی۔ عورتوں کا بازار جانا بھی اچھا نہیں ہے؛ البتہ مذکورہ شرائط کے ساتھ اگر کسی ضروری کام سے چلی گئیں تو اس کی گنجائش ہے۔

    في البحر: ومحرم أو زوج لامرأة في سفر: أي وبشرط محرم إلی آخرہ (۲/۵۵۱، ط: زکریا)

    قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: إذا استعطرت المرأة فمرت علی القوم لیجدوا ریحہا فہي کذا وکذا ، قال قولاً شیدیداً ۔ (أبوداوٴد، ۴۱۷۳، کتاب الترجل ، المرأة تتطیب للخروج)

    في ردالمحتار: وحیث أبحنا لہا الخروج فیشترط عدم الزینة فی الکل، وتغییر الہیئة إلی مالا یکون داعیة إلی نظر الرجال واستمالتہم۔ (۴/۲۹۴، ط: زکریا، باب المہر من کتاب النکاح)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند