• معاشرت >> عورتوں کے مسائل

    سوال نمبر: 606501

    عنوان:

    حمل ضائع ہونے کے بعد جو خون آتا ہےوہ حیض ہے یا نفاس یا کچھ اور؟

    سوال:

    مفتی صاحب میں نے یہ پوچھنا ہے کہ جب عورت کا حمل ضائع ہوجائے تو اس کے بعد جو خون آتا ہے اس کو کیا کہتے ہیں اور اسکا شریعت میں حکم کیا ہے ؟ اور کتنے دنوں تک اگر خون بند نہ ہوجائے تو عورت نماز پڑیگی؟ اور اس خون کا کم ازکم اور زیادہ سے زیادہ وقت کتنا ہے ؟ اور کیا اس خون کے بعد فورًا ماہ واری ہوسکتی ہے ؟ کیا نفاس اور اس کے مسائل ایک جیسے ہیں؟

    جواب نمبر: 606501

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 237-202/H=03/1443

     اگر بچہ کے اعضاء بن گئے خواہ کچھ ہی اعضاء بنے ہوں اور پھر حمل ضائع ہوا تو اس کے بعد آنے والے خون پر نفاس کا حکم ہوگا۔ اگر اعضاء بچہ کے نہیں بنے؛ بلکہ صرف خون کے لوتھڑے کی شکل میں حمل ضائع ہوا تو اس خون پر حیض کا حکم ہوگا بشرطیکہ کم از کم تین دن خون آیا ہو، اور حمل ضائع ہونے سے قبل طہر تامّ تھا یعنی پندرہ یا زائد دن پہلے خون نہ آیا تھا اگر یہ شرط فوت ہوگئی مثلاً ایک ہی دن خون آکر بند ہوگیا یا حمل ضائع ہونے سے دس دن پہلے (پندرہ دن سے پہلے پہلے) خون آیا تھا تو ایسی صورت میں آنے والا خون استحاضہ ہوگا۔ اگر بچہ کے اعضاء سے پہلے حمل ضائع ہوا اور بعد میں خون مسلسل آنے لگا تو اگر دس دن کے اندر خون بند ہوگیا تو پورا حیض ہوگا اور اگر دس دن سے آگے بڑھ جائے تو عادت کے بقدر حیض ہوگا یعنی حمل سے پہلے آخری مرتبہ جتنے دن حیض آیا تھا اتنے دن حیض ہوگا اور باقی استحاضہ ہوگا۔ فإن لم یظہر لہ شیء فلیس بشيء، والمریٴ حیض إن دام ثلاث وتقدمہ طہر تامّ وإلا استحاضة اھ۔ درمختار مع رد المحتار: 1/201 (باب الحیض فی أحوال السقط وأحکامہ)

    جس خون پر نفاس یا حیض کا حکم ہوگا اس خون میں نماز روزہ کی ادائیگی عورت نہ کرے گی اور جس خون پر استحاضہ کا حکم ہے اس میں نماز روزہ کی ادائیگی واجب ہے۔ نفاس کا حکم یہ ہے کہ چالیس دن سے پہلے بند ہوجائے تو غسل کرکے نماز روزہ اداء کرے اور چالیس دن سے بڑھ جائے تو چالیس دن تک نفاس ہوگا اور اس کے بعد آنے والا خون استحاضہ ہوگا اگر یہ پہلا بچہ تھا، اور اگر یہ دوسرا یا تیسرا بچہ تھا تو سابقہ بچہ میں جتنے دن خون آیا تھا اتنے دن نفاس ہوگا اور باقی استحاضہ ہوگا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند