• معاشرت >> عورتوں کے مسائل

    سوال نمبر: 156654

    عنوان: عدت کے دوران اسکول روزانہ پڑھانے جانا؟

    سوال: حضرت، میرے پڑوس میں ایسی دو ملازمہ عورتیں ہیں ایک کا پیشہ ڈاکٹری کا ہے اور دوسری کا معلمہ کا، دونوں کے شوہر سے طلاق ہوگیا تھا، طلاق کے بعد کیا عورت کو عدت کرنی ہوتی ہے؟ اور کتنے وقت کی ہوتی ہے؟ لیکن یہ دونوں عورتیں اپنے پیشے کی وجہ سے عدت نہیں کرسکتیں۔ ایک کو مریضوں کو دیکھنے جانا ہوتا ہے اور دوسری کو اسکول پڑھانے جانا ہوتا ہے، ان کے لیے کوئی کیا رعایت ہے؟ ملازمہ عورتوں کے لیے عدت میں کوئی رعایت ہے یا کوئی تاخیر ہے؟ اور کیا عورت اگر نہ کرے تو کوئی گناہ تو نہیں؟ گھر سے باہر نکل کر اپنے کام کو انجام دے کر وہ پھر عدت میں بیٹھ جائے، تو کیا یہ صحیح ہے؟ عدت ہوتی کیا ہے؟ برائے مہربانی آپ میرے سوال کا جواب قرآن وحدیث کی روشنی میں جلد از جلد دیں، کرم ہوگا۔ شکریہ

    جواب نمبر: 156654

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 335-259/B=3/1439

    طلاق کی عدت گذارنا دونوں کے لیے ضروری ہے اگر عدت کے دوران اسکول روزانہ پڑھانے گئی یا بیماروں کو دیکھنے کے لیے گئی تو وہ گنہگار ہوں گی اور عدت آٹومیٹیک تین حیض مکمل آنے کے بعد پوری ہو جائے گی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند