• معاشرت >> عورتوں کے مسائل

    سوال نمبر: 47794

    عنوان: عورت کے لیے اکیلے سفر کرنے کے بارے میں تفصیل سے رہنمائی فرمائیں

    سوال: عورت کے لیے اکیلے سفر کرنے کے بارے میں تفصیل سے شرعی رہنمائی فرمادیں۔ کیا عورت اکیلے جہاز سے آ جا سکتی ہے مجبوری کی صورت میں اگر ایک یا دو گھنٹے کی فلائٹ ہو اور مسافت تقریباً 1200 کلو میٹرہو ، میری بیوی جب اپنے سسرال جاتی ہے تو اسے چھوڑ کر آنا اور پھر لانے جانے میں کافی مشکلات آتی ہیں ملازمت کی وجہ سے ، مالی معاملات کی وجہ سے ، اس سلسلے میں مکمل رہنمائی فرمادیں۔

    جواب نمبر: 47794

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1366-1352/N=11/1434-U عورت کے لیے سفر شرعی کی مسافت یعنی سوا ستتر کلومیٹر یا اس سے زیادہ مسافت کا سفر شوہر یا محرم شرعی کے بغیر کرنا شرعاً جائز نہیں ہے، خواہ کیسی ہی مجبوری ہو، نیز فلائٹ کا سفر ہو یا ٹرین وغیرہ کا (مستفاد از فتاوی محمودیہ جدید ڈابھیل، ۱:۳۳۰، ۳۳۱) کیونکہ احادیث شریفہ میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے شوہر اور محرم شرعی کے بغیر مسافت شرعی کا سفر کرنے سے مطلقاً منع فرمایا ہے، اور وجہ در اصل یہ ہے کہ سفر شرعی کے لیے شریعت کی نظر میں وقت کی تحدید مطلوب نہیں ہے بلکہ مقدار مسافت یعنی سوا ستتر کلو میٹر یا اس سے زیادہ کی مسافت معتبر ہے۔ اس طرح ظاہر ہے کہ ہوائی جہاز وغیرہ کا یہ سفر اگرچہ چند گھنٹوں کا ہو تب بھی یہ سفر شرعی ہوگا اور اس پر سفر شرعی کے تمام احکام جاری ہوں گے۔ اوپر فتاوی محمودیہ کے جس فتوی کا حوالہ دیا گیا اس کے الفاظ یہ ہیں: ”سفر شرعی (۴۸ میل) کے بغیر محرم یا بغیر شوہر کے عورت کو اجازت نہیں خواہ کسی سواری سے ہو، ہے تو وہ سفر شرعی ہی، اس پر احکام شرعی مرتب ہوتے ہیں، مثلاً نماز کا قصر کرنا وغیرہ“۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند