معاشرت >> عورتوں کے مسائل
سوال نمبر: 603519
كمزوری یا ہلاكت كے اندیشے سے اسقاط كرانا؟
ایک خاتون کے 4 بچے ہیں.سب سے چھوٹے بچے کی عمر 5 ماہ ہے .اب خاتون پھر سے حاملہ ہو گئی ہیں.حمل کا دورانیہ زیادہ سے زیادہ 25 دن ہے .اور اب شوہر کی رضامندی سے اسقاط حمل کرنا چاہتی ہیں.اگر اسقاط حمل نہ کرے تو دودھ خشک ہو جائے گا.اور 5 ماہ کے بچے کی زندگی متاثر ہوگی.خاتون باقی 4 بچوں کے ساتھ بے حد مصروف ہیں.اور لاتعداد لوگوں پر مشتمل سسرال کی خدمت,کھانے پینے کا انتظام اور صفائی وغیرہ اور گھر کا دیگر کام بھی سرانجام دیتی ہیں.جس کی وجہ سے پانچویں بچے کو پیدا کرنے کی بالکل سقط نہیں رکھتی ہیں.تو کیا ان سب وجوہات کی بناء پر اسقاط حمل جائز ہے ؟
جواب نمبر: 603519
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 736-536/B=08/1442
اگر عورت اپنی کمزوری کی وجہ سے پانچویں بچے کی طاقت نہیں رکھتی۔ دائمی بیمار رہنے یا ہلاکت کا اندیشہ ہے یا اور کوئی ناقابل تلافی نقصان پہونچنے کا غالب گمان ہے تو ایسے حالات میں 25 دن کا حمل اسقاد کرانے کی گنجائش ہوگی۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند