• معاشرت >> عورتوں کے مسائل

    سوال نمبر: 148923

    عنوان: عورت کے لئے گاڑی چلاناکیساہے ؟

    سوال: مسئلہ کچھ اسطرح ہے کہ کیاعورت شرعی لباس میں رہ کرگاڑی چلاسکتی ہے ؟دو پہیہ یاچارپہیہ گاڑی،اگر جواب ہاں ہے تو کس اصل سے متعلق سمجھاجائے گا؟برائے مہربانی تفصیلاجواب ارسال فرماکرشکریہ کاموقع عنایت فرمائیں کتابت میں خطاہوئی ہوتوبندہ معافی کاطلب گارہے ۔

    جواب نمبر: 148923

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 429-413/N=6/1438

    عورت یا لڑکی کا دو پہیہ یا چار پہیہ کوئی گاڑی چلانا مردوں کے ساتھ مشابہت کی وجہ سے منع ہے(دینی مسائل اور ان کا حل، ص ۳۴۳، ۳۴۴)؛ کیوں کہ گاڑی چلانا اصل وضع میں مردوں کا کام ہے ،عورتوں کا کام نہیں ہے ،اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے مردوں کی مشابہت اختیار کرنے والی عورتوں پر لعنت فرمائی ہے( مشکوة المصابیح ص ۳۸۰بحوالہ بخاری شریف)۔اور اسکوٹی اگر چہ عورتوں کے لیے بنائی گئی گاڑی ہے؛ لیکن گاڑی چلانا در اصل عورتوں کا کام ہے ہی نہیں ، طبرانی کی روایت میں ہے: ایک عورت کمان لٹکائے ہوئے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب سے گذری تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کی لعنت ہو مردوں کی مشابہت اختیارکرنے والی عورتوں پر اور عورتوں کی مشابہت اختیار کرنے والے مردوں پر ۔شامی(۹:۶۰۶، مطبوعہ: مکتبہ زکریا دیوبند) میں حدیث: ” لعن اللہ الفروج علی السرج “ کی تشریح میں ہے:لکن نقل المدني عن ابی الطیب أنہ لا أصل لہ اھ یعنی: بھذا اللفظ وإلا فمعناہ ثابت ففی البخاري وغیرہ: ” لعن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم المتشبھین من الرجال بالنساء، والمتشبھات من النساء بالرجال “، وللطبراني : أن امرأة مرت علی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم متقلدة قوسا، فقال: لعن اللہ المتشبھات من النساء بالرجال والمتشبھین من الرجال بالنساء “ اھ ۔ اور عورتوں یا لڑکیوں کے گاڑی چلانے میں مردوں کی مشابہت کے علاوہ عام طور پربے پردگی وغیرہ کے جو مفاسد پائے جاتے ہیں ، وہ الگ ہیں( جن کی کچھ تفصیل بعض عرب علما کے فتاوی میں آئی ہے، دیکھئے: فتوی ابن بازاور فتوی صالح بن عثیمیندر فقہ النوازل للجیزانی ۳: ۳۶۳-۳۶۹)؛ اس لیے عورتوں یا لڑکیوں کو گاڑی نہیں چلانی چاہیے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند